اللؤلؤ والمرجان
كتاب اللباس والزينة
کتاب: لباس اور زینت کے بیان میں
718. باب النهي عن الجلوس في الطرقات وإِعطاء الطريق حقه
718. باب: راستوں میں بیٹھنے کی ممانعت اور اگر بیٹھا جائے تو ان کا حق ادا کیا جائے
حدیث نمبر: 1374
1374 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله، عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ عَلَى الطُّرُقَاتِ فَقَالوا: مَا لَنَا بُدٌّ إِنَّمَا هِيَ مَجَالِسُنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا قَالَ: فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلاَّ الْمَجَالِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهَا قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ قَالَ: غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهْيٌ عَنِ الْمُنْكَرِ
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ رضی اللہ عنہ م نے عرض کی کہ ہم تو وہاں بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ وہی ہمارے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے کہ جہاں ہم باتیں کرتے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہاں بیٹھنے کی مجبوری ہی ہے تو راستے کا حق بھی ادا کرو۔ صحابہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اور راستے کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نگاہ نیچی رکھنا، کسی کو ایذا دینے سے بچنا، سلام کا جواب دینا، اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1374]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 46 كتاب المظالم: 22 باب أفنية الدور والجلوس فيها»