حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتے ہوں اور اس میں بھی نہیں جس میں مورت ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1363]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 7 باب إذا قال أحدكم آمين والملائكة في السماء»
وضاحت: راوي حدیث:… حضرت زید بن سہل انصاری رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو طلحہ تھی۔ بیعت عقبہ میں بھی شریک ہوئے۔ بدر اور دیگر غزوات میں بھی شریک رہے۔ لشکر میں ابو طلحہ کی آواز سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایک جماعت سے بہتر ہے۔ ۳۱ ہجری کو وفات پائی۔ اہل بصرہ کہتے ہیں کہ آپ سمندر میں سوار ہوئے اور وفات پا گئے تھے۔
بسر بن سعید نے بیان کیا، اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، اور (راوی حدیث) بسر بن سعید کے ساتھ عبید اللہ خولانی بھی روایت حدیث میں شریک ہیں ٗ جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میمونہ رضی اللہ عنہ کی پرورش میں تھے۔ ان دونوں سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٗ فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں (جاندار کی) تصویر ہو۔ بسر نے بیان کیا کہ پھر زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیمار پڑے اور ہم ان کی عیادت کیلئے ان کے گھر گئے۔ گھر میں ایک پردہ پڑا ہوا تھا اور اس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ میں نے عبید اللہ خولانی سے کہا ٗ کیا انہوں نے ہم سے تصویروں کے متعلق ایک حدیث نہیں بیان کی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ کپڑے پر اگر نقش و نگار ہوں (جاندار کی تصویر نہ ہو) تو وہ اس حکم سے الگ ہے۔ کیا آپ نے حدیث کا یہ حصہ نہیں سنا تھا؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جی ہاں! حضرت زید نے یہ بھی بیان کیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1364]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 7 باب إذا قال أحدكم آمين والملائكة في السماء»
وضاحت: امام نووی نے لکھا ہے اورجمہور علماء کا یہی قول ہے کہ ہر وہ کپڑا لینا حرام ہے جس پر حیوان کی تصویر ہو اور اسے پہنا جاتا ہو مثلاً لباس، پگڑی، لٹکانے والا پردہ جس کی توہین نہیں ہوتی۔ ہاں اگر ایسی چیز میں ہے جس کی توہین ہوتی ہے مثلاً بچھونا جسے روندا جاتا ہے تکیہ وغیرہ تو اس کا لینا حرام نہیں۔ لیکن یہ بھی اس گھر میں فرشتوں کے داخلہ کے لیے رکاوٹ بنتا ہے، اس میں کوئی فرق نہیں کہ اس چیز کا سایہ ہو یا نہ ہو۔ (مرتب)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر (غزوۂ تبوک) سے تشریف لائے تو میں نے اپنے گھر کے سائبان پر ایک پردہ لٹکا دیا تھا، اس پر تصویریں تھیں جب آپ نے دیکھا تو اسے کھینچ کے پھینک دیا اور فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں وہ لوگ گرفتار ہوں گے جو اللہ کی مخلوق کی طرح خود بھی بناتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ پھر میں نے پھاڑ کر اس پردہ کی ایک یا دو توشک بنا لیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1365]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: باب ما وطى من التصاوير»
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے ایک گدا خریدا جس پر مورتیں تھیں۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر جوں ہی اس پر پڑی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر ہی کھڑے ہو گئے اور اندر داخل نہیں ہوئے۔ (عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو عرض کی، یارسول اللہ! میں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے معافی مانگتی ہوں۔ فرمایئے مجھ سے کیا غلطی ہوئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے لیے خریدا ہے، تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس سے ٹیک لگائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن اس طرح کی مورتیں بنانے والے لوگ قیامت کے دن عذاب کیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگوں نے جس چیز کو بنایا اسے زندہ کر کے دکھاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ جن گھروں میں مورتیں ہوتی ہیں (رحمت کے) فرشتے ان میں داخل نہیں ہوتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1366]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 40 باب التجارة فيما يكره لبسه للرجال والنساء»
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ یہ مورتیں بناتے ہیں انہیں قیامت کے دن عذاب کیا جائے گا (اور) ان سے کہا جائے گا کہ جس کو تم نے بنایا ہے اب اس میں جان بھی ڈالو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1367]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 89 باب عذاب المصورين يوم القيامة»
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے پاس قیامت کے دن تصویر بنانے والوں کو سخت سے سخت تر عذاب ہو گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1368]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 89 باب عذاب المصورين يوم القيامة»
سعید بن ابو الحسن صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماکی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کہ اے ابو عباس! میں ان لوگوں میں سے ہوں، جن کی روزی اپنے ہاتھ کی صنعت پر موقوف ہے اور میں یہ مورتیں بناتا ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہمانے اس پر فرمایا کہ میں تمھیں صرف وہی بات بتلاؤں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ جس نے بھی کوئی مورت بنائی تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک عذاب کرتا رہے گا جب تک وہ شخص اپنی مورت میں جان نہ ڈال دے اور وہ کبھی اس میں جان نہیں ڈال سکتا (یہ سن کر) اس شخص کا سانس چڑھ گیا اور چہرہ زرد پڑ گیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ افسوس! اگر تم مورتیں بنانی ہی چاہتے ہو تو ان درختوں کی اور ہر اس چیز کی جس میں جان نہ ہو مورتیں بنا سکتے ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1369]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 104 باب بيع التصاوير التي ليس فيها روح وما يكره من ذلك»
ابوزرعہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ منورہ میں (مروان بن حکم کے گھر میں) گیا تو انہوں نے چھت پر ایک مصور کو دیکھا جو تصویر بنا رہا تھا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے (اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے) اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو گا جو میری مخلوق کی طرح پیدا کرنے چلا ہے اگر اسے یہی گھمنڈ ہے تو اسے چاہئے کہ ایک دانہ پیدا کرے، ایک چیونٹی پیدا کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1370]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 77 كتاب اللباس: 90 باب نقض الصور»