ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے ایک گدا خریدا جس پر مورتیں تھیں۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر جوں ہی اس پر پڑی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر ہی کھڑے ہو گئے اور اندر داخل نہیں ہوئے۔ (عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو عرض کی، یارسول اللہ! میں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے معافی مانگتی ہوں۔ فرمایئے مجھ سے کیا غلطی ہوئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے لیے خریدا ہے، تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس سے ٹیک لگائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن اس طرح کی مورتیں بنانے والے لوگ قیامت کے دن عذاب کیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگوں نے جس چیز کو بنایا اسے زندہ کر کے دکھاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ جن گھروں میں مورتیں ہوتی ہیں (رحمت کے) فرشتے ان میں داخل نہیں ہوتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1366]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 40 باب التجارة فيما يكره لبسه للرجال والنساء»