اللؤلؤ والمرجان
كتاب اللباس والزينة
کتاب: لباس اور زینت کے بیان میں
703. باب جواز اتخاذ الأنماط
703. باب: قالین یا سوزینوں کا بیان
حدیث نمبر: 1348
1348 صحيح حديث جَابِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لَكُمْ مِنْ أَنْمَاطٍ قلْتُ: وَأَنَّى يَكُون لَنَا الأَنْمَاطُ قَالَ: أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ لَكُمُ الأنْمَاطُ فَأَنَا أَقُولُ لَهَا (يَعْنِي امْرَأَتَهُ) أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ فَتَقُولُ: أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهَا سَتَكُون لَكُمُ الأنْمَاط فَأَدَعُهَا
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (ان کی شادی کے موقع پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس قالین ہیں؟ میں نے عرض کیا ٗ ہمارے پاس قالین کہاں؟ (ہم غریب لوگ ہیں) اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یاد رکھو ایک وقت آئے گا کہ تمہارے پاس عمدہ عمدہ قالین ہوں گے۔ اب جب میں اس سے (اپنی بیوی) سے کہتا ہوں کہ اپنے قالین ہٹا لے تو وہ کہتی ہے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے نہیں فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب تمہارے پاس قالین ہوں گے ٗ چنانچہ میں انہیں وہیں رہنے دیتا ہوں۔ (اور چپ ہو جاتا ہوں) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللباس والزينة/حدیث: 1348]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 25 باب علامات النبوة في الإسلام»