اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأشربة
کتاب: پینے کی اشیاء کا بیان
681. باب آداب الطعام والشراب وأحكامهما
681. باب: کھانے پینے کے آداب و احکام
حدیث نمبر: 1313
1313 صحيح حديث عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: كُنْتُ غُلاَمًا فِي حَجْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ يَدِي تَطِيشُ فِي الصَّحْفَةِ، فَقَالَ لِي رَسُولُ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا غُلاَمُ سَمِّ اللهَ، وَكلْ بِيَمِينِكَ، وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ فَمَا زَالَتْ تِلْكَ طِعْمَتِي بَعْدُ
حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں بچہ تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش میں تھا اور (کھاتے وقت) میرا ہاتھ برتن میں چاروں طرف گھوما کرتاتھا۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا بیٹے!بسم اللہ پڑھ لیا کر، داہنے ہاتھ سے کھایا کر اور برتن میں وہاں سے کھایا کر جو جگہ تجھ سے نزدیک ہو۔ چنانچہ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1313]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 70 كتاب الأطعمة: 2 باب التسمية على الطعام والأكل باليمين»

حدیث نمبر: 1314
1314 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ، يَعْنِي أَنْ تُكْسَرَ أَفْوَاهُهَا فَيُشْرَبَ مِنْهَا
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں میں اختناث سے منع فرمایا یعنی مشک کا منہ کھول کر اس میں منہ لگا کر پانی پینے سے روکا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1314]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 23 باب اختناث الأسقية»

وضاحت: مسند ابوبکر بن ابی شیبہ میں ہے کہ ایک شخص نے مشک سے منہ لگا کر پانی پیا۔ اس کے پیٹ میں مشک سے ایک چھوٹا سانپ داخل ہو گیا۔ اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل سے سختی کے ساتھ منع فرمایا۔ جن روایتوں سے جواز ثابت ہوتا ہے ان کو اس واقعہ نے منسوخ قرار دے دیا ہے۔ (فتح الباری)