حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی پر دعوت دی، ان کی دلہن ام اسید سلامہ بنت وہب کام کاج کر رہی تھیں اور وہی دلہن بنی تھیں۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے کہا تمہیں معلوم ہے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس موقع پر کیا پلایا تھا؟ رات کے وقت انہوں نے کچھ کھجوریں پانی میں بھگو دی تھیں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو آپ کو وہی (پانی) پلایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1304]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 71 باب حق إجابة الوليمة والدعوة»
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے شادی کی تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ کو دعوت دی۔ اس موقع پر کھانا ان کی دلہن ام اسید رضی اللہ عنہ نے ہی تیار کیا تھا۔ انہوں نے ہی مردوں کے سامنے رکھا۔ انہوں نے پتھر کے ایک بڑے پیالے میں رات کے وقت کھجوریں بھگو دی تھیں اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو انہوں نے ہی اس کا شربت بنایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (تحفہ کے طور پر) پینے کیلئے پیش کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1305]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 77 باب قيام المرأة على الرجال في العرس وخدمتهم بالنفس»
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس انہیں لانے کے لئے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنی ساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور ان کے پاس گئے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے گفتگو کی تو وہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی۔ لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا، تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تم سے نکاح کے لئے تشریف لائے تھے۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں (کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کر کے واپس کر دیا) اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے، پھر فرمایا: سہل!پانی پلاؤ۔ میں نے ان کے لئے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا۔ (راوی حدیث نے کہا)حضرت سہل رضی اللہ عنہ ہمارے لئے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اور انہوں نے یہ ان کو ہبہ کر دیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1306]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 30 باب الشرب من قدح النبي صلی اللہ علیہ وسلم وآنيته»