1291 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ فَرَعَ وَلاَ عَتِيرَةَ وَالْفَرَعَ أَوَّلُ النِّتَاجِ كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لَطَوَاغِيتِهِمْ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اسلام میں) فرع اور عتیرہ نہیں ہیں۔ ”فرع“(اونٹنی کے) سب سے پہلے بچہ کو کہتے تھے جسے (جاہلیت میں) لوگ اپنے بتوں کے لئے ذبح کرتے تھے اور ”عتیرہ“ کو رجب میں ذبح کیا جاتا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأضاحي/حدیث: 1291]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 71 كتاب العقيقة: 3 باب الفرع»
وضاحت: فرع کی ایک تعریف تو نفس حدیث میں موجود ہے کہ جب ان لوگوں کا مادہ جانور پہلا بچہ جنم دیتا تھا تو وہ اسے بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے۔ بعض نے اس کی تعریف یہ کی ہے کہ جاہلیت میں جب کسی آدمی کے سو اونٹ ہو جاتے تو وہ ایک جوان اونٹ اپنے بت کے نام پر ذبح کر دیتا تھا اسے بھی وہ فرع کہتے تھے۔ ابن الاثیر نے لکھا ہے کہ امام خطابی فرماتے ہیں عتیرہ سے مراد وہ جانور ہے جسے جاہلیت میں لوگ اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے اور اس کا خون بت کے سر پر بہا دیتے تھے۔