اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأضاحي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
670. باب ما كان من النهي عن أكل لحوم الأضاحي بعد ثلاث في أول الإسلام وبيان نسخه وإِباحته إِلى من شاء
670. باب: ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے ممانعت تھی اور اس کے منسوخ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1287
1287 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا مِنَ الأَضَاحِي ثَلاَثًا وَكَانَ عَبْدُ اللهِ يَأْكُلُ بِالزَّيْتِ حِينَ يَنْفِرُ مِنْ مِنًى مِنْ أَجْلِ لُحُومِ الْهَدْيِ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ قربانی کاگوشت تین دن تک کھاؤ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمامنیٰ سے کوچ کرتے وقت روٹی زیتون کے تیل سے کھاتے کیونکہ وہ قربانی کے گوشت سے (تین دن کے بعد) پرہیز کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأضاحي/حدیث: 1287]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 73 كتاب الأضاحي: 16 باب ما يؤكل من لحوم الأضاحي وما يتزود منها»

حدیث نمبر: 1288
1288 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: الضَّحِيَّةُ كُنَّا نُمَلِّحُ مِنْهُ، فَنَقْدَمُ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: لاَ تَأْكُلُوا إِلاَّ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَلَيْسَتْ بِعَزِيمَةٍ، وَلكِنْ أَرَادَ أَنْ يُطْعِمَ مِنْهُ، وَاللهُ أَعْلَمُ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ مدینہ میں ہم قربانی کے گوشت میں نمک لگا کر رکھ دیتے تھے اور پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھی پیش کرتے تھے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہ کھایا کرو۔ یہ حکم ضروری نہیں تھا بلکہ آپ کا منشاء یہ تھا کہ ہم قربانی کا گوشت (ان لوگوں کو بھی جن کے یہاں قربانی نہ ہوئی ہو) کھلائیں اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأضاحي/حدیث: 1288]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 73 كتاب الأضاحي: 16 باب ما يؤكل من لحوم الأضاحي وما يتزود منها»

حدیث نمبر: 1289
1289 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: كُنَّا لاَ نَأْكُلُ مِنْ لُحُومِ بُدْنِنَا فَوْقَ ثَلاَثِ مِنًى، فَرَخَّصَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كُلُوا وَتَزَوَّدُوا فَأَكَلْنَا وَتَزَوَّدْنَا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم اپنی قربانی کا گوشت منیٰ کے بعد تین دن سے زیادہ نہیں کھاتے تھے، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اجازت دے دی اور فرمایا کہ کھاؤ بھی اور توشہ کے طور پر ساتھ بھی لے جاؤ، چنانچہ ہم نے کھایا اور ساتھ بھی لائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأضاحي/حدیث: 1289]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 124 باب ما يأكل من البدن وما يتصدق»

حدیث نمبر: 1290
1290 صحيح حديث سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ ضَحَّى مِنْكُمْ فَلاَ يُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالِثَةٍ وَفِي بَيْتِهِ مِنْهُ شَيْءٌ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا عَامَ الْمَاضِي قَالَ: كُلُوا وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا، فَإِنَّ ذَلِكَ الْعَامَ، كَانَ بِالنَّاسِ جَهْدٌ فَأَرَدْتُ أَنْ تُعِينُوا فِيهَا
حضرت سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تم میں سے قربانی کی تو تیسرے دن وہ اس حالت میں صبح کرے کہ اس کے گھر میں قربانی کے گوشت میں سے کچھ بھی باقی نہ ہو۔ دوسرے سال صحابہ کرام رضی اللہ عنہ م نے عرض کیا یا رسول اللہ!کیا ہم اس سال بھی وہی کریں جو پچھلے سال کیا تھا۔ (کہ تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت نہ رکھیں) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب کھاؤ، کھلاؤ اور جمع کرو۔ پچھلے سال تو چونکہ لوگ تنگی میں مبتلا تھے، اس لئے میں نے چاہا کہ تم لوگوں کی مشکلات میں ان کی مدد کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأضاحي/حدیث: 1290]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 73 كتاب الأضاحي: 16 باب ما يؤكل من لحوم الأضاحي وما يتزود منها»