اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان
کتاب: شکار اور ذبح کے مسائل اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت حلال ہے
665. باب إِباحة ما يستعان به على الاصطياد والعدو وكراهة الخذف
665. باب: شکار کے لیے اور دوڑنے کے لیے جو سامان ضروری ہو وہ درست ہے لیکن چھوٹی چھوٹی کنکریاں پھینکنا درست نہیں ہے
حدیث نمبر: 1277
1277 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلاً يَخْذِفُ فَقَالَ لَهُ: لاَ تَخْذِفْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهى عَنِ الْخَذْفِ، أَوْ كَانَ يَكْرَهُ الْخَذْفَ وَقَالَ: إِنَّهُ لاَ يُصَادُ بِهِ صَيْدٌ وَلاَ يُنْكَى بِهِ عَدُوٌّ، وَلكِنَّهَا قَدْ تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأ الْعَيْنَ ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ: أُحَدِّثكَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهى عَنِ الْخَذْفِ أَوْ كَرِهَ الْخَذْفَ، وَأَنْتَ تَخْذِفُ لاَ أُكَلِّمُكَ كَذَا وَكَذَا
حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو کنکری پھینکتے دیکھا تو فرمایا کہ کنکری نہ پھینکو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ہے یا (انہوں نے بیان کیا کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کنکری پھینکنے کو پسند نہیں کرتے تھے اور کہا کہ اس سے نہ شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ دشمن کو کوئی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ البتہ یہ کبھی کسی کا دانت توڑ دیتی ہے اور آنکھ پھوڑ دیتی ہے۔ اس کے بعد بھی انہوں نے اس شخص کو کنکریاں پھینکتے دیکھا تو کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تمہیں سنا رہا ہوں کہ آپ نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا یا کنکری پھینکنے کو ناپسند کیا اور تم اب بھی پھینکے جا رہے ہو، میں تم سے اتنے دنوں تک کلام نہیں کروں گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان/حدیث: 1277]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 72 كتاب الذبائح والصيد: 5 باب الخذف والبندقة»