اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان
کتاب: شکار اور ذبح کے مسائل اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت حلال ہے
657. باب الصيد بالكلاب المعلمة
657. باب: سدھائے ہوئے کتوں سے شکار کا بیان
حدیث نمبر: 1254
1254 صحيح حديث عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضي الله عنه، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا نُرْسِلُ الْكِلاَبَ الْمُعَلَّمَةَ، قَالَ: كُلْ مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ قَالَ: وَإِنْ قَتَلْنَ قُلْتُ: وَإِنَّا نَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ، قَالَ: كُلْ مَا خَزَقَ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلاَ تَأْكُلْ
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!ہم سکھائے ہوئے کتے (شکار پر) چھوڑتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شکار وہ صرف تمہارے لئے رکھیں اسے کھاؤ۔ میں نے عرض کیا اگرچہ کتے شکار کو مار ڈالیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ہاں) اگرچہ مار ڈالیں۔ میں نے عرض کیا کہ ہم بے پر کے تیر یا لکڑی سے شکار کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ان کی دھار اس کو زخمی کر کے پھاڑ ڈالے تو کھاؤ لیکن اگر اس کے عرض سے شکار مارا جائے تو اسے نہ کھاؤ (وہ مردار ہے)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان/حدیث: 1254]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 72 كتاب الذبائح والصيد: 3 باب ما أصاب المعراض بعرضه»

حدیث نمبر: 1255
1255 صحيح حديث عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهذِهِ الْكِلاَبِ فَقَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كِلاَبَكَ الْمُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَإِنْ قَتَلْنَ، إِلاَّ أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كِلاَبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلاَ تَأْكُلْ
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم لوگ ان کتوں سے شکار کرتے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم اپنے سکھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لئے چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیتے ہو تو جو شکار وہ تمہارے لئے پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ خواہ وہ شکار کو مار ہی ڈالیں۔ البتہ اگر کتا شکار میں سے خود بھی کھا لے تو اس میں یہ اندیشہ ہے کہ اس نے یہ شکار خود اپنے لئے پکڑا تھا اور اگر دوسرے کتے بھی تمہارے کتوں کے سوا شکار میں شریک ہو جائیں تو نہ کھاؤ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان/حدیث: 1255]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 72 كتاب الذبائح والصيد: 7 باب إذا أكل الكلب»

حدیث نمبر: 1256
1256 صحيح حديث عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضي الله عنه، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ وَقِيْذٌ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أُرْسِلُ كَلْبِي وَأُسَمِّي، فَأَجِدُ مَعَهُ عَلَى الصَّيْدِ كَلْبًا آخَرَ لَمْ أُسَمِّ عَلَيْهِ، وَلاَ أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ قَالَ: لاَ تَأْكُلْ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى الآخَرِ
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض (تیر کے شکار) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کے دھار کی طرف سے لگے تو کھا لو اگر چوڑائی سے لگے تو مت کھاؤ، کیونکہ وہ مردار ہے، میں نے عرض کی: یارسول اللہ! میں اپنا کتا (شکار کے لئے) چھوڑتا ہوں اور بسم اللہ پڑھ لیتا ہوں، پھر اس کے ساتھ مجھے ایک ایسا کتا اور ملتا ہے جس پر میں نے بسم اللہ نہیں پڑھی ہے۔ میں یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ دونوں میں کون سے کتے نے شکار پکڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے شکار کا گوشت نہ کھا۔ کیونکہ تو نے بسم اللہ تو اپنے کتے کے لیے پڑھی ہے دوسرے کے لیے تو نہیں پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان/حدیث: 1256]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 3 باب تفسير المشبهات»

حدیث نمبر: 1257
1257 صحيح حديث عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضي الله عنه، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ قَالَ: مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ فَقَالَ: مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَ الْكَلْبِ ذَكَاةٌ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ أَوْ كِلاَبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ، وَقَدْ قَتَلَهُ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر یا لکڑی یا گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر اس کی نوک شکار کو لگ جائے تو کھا لو لیکن اگر یہ عرض کی طرف سے شکار کو لگے تو وہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ موقوذہ ہے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ جسے وہ تمہارے لئے رکھے (یعنی وہ خود نہ کھائے) اسے کھا لو کیونکہ کتے کا شکار کو پکڑ لینا یہ بھی ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کے ساتھ پکڑا ہو گا اور کتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اللہ کا نام (بسم اللہ) اپنے کتے پر لیا تھا، دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان/حدیث: 1257]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 72 كتاب الذبائح والصيد: 1 باب التسمية على الصيد»

حدیث نمبر: 1258
1258 صحيح حديث عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَأَمْسَكَ وَقَتَلَ فَكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ؛ وَإِذَا خَالَطَ كِلاَبًا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللهِ عَلَيْهَا فَأَمْسَكْنَ وَقَتلْنَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ لاَ تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ؛ وَإِنْ رَمَيْتَ الصَّيْدَ فَوَجَدْتَهُ بَعْدَ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ لَيْسَ بِهِ إِلاَّ أَثَرُ سَهْمِكَ فَكُلْ، وَإِنْ وَقَعَ فِي الْمَاءِ فَلاَ تَأْكُلْ
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے اپنا کتا شکار پر چھوڑا اور بسم اللہ بھی پڑھی اور کتے نے شکار پکڑا اور اسے مار ڈالا تو اسے کھاؤ اور اگر اس نے خود بھی کھا لیا ہو تو تم نہ کھاؤ کیونکہ یہ شکار اس نے اپنے لئے پکڑا ہے اور اگر دوسرے کتے جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اس کتے کے ساتھ شکار میں شریک ہو جائیں اور شکار پکڑ کر مار ڈالیں تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس کتے نے مارا ہے اور اگر تم نے شکار پر تیر مارا پھر وہ شکار تمہیں دو یا تین دن بعد ملا اور اس پر تمہارے تیر کے نشان کے سوا اور کوئی دوسرا نشان نہیں ہے تو ایسا شکار کھاؤ لیکن اگر وہ پانی میں گر گیا ہو تو نہ کھاؤ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان/حدیث: 1258]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 72 كتاب الذبائح والصيد: 8 باب الصيد إذا غاب عنه يومين أو ثلاثة»

حدیث نمبر: 1259
1259 صحيح حديث أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ: قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ، أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ، أَصِيدُ بِقَوْسِي وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ وَبِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، فَمَا يَصْلُحُ لِي قَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلاَ تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلوهَا وَكُلُوا فِيهَا، وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللهِ فَكُلْ وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرَ مُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ
حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں تو کیا ہم ان کے برتن میں کھا سکتے ہیں؟ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ہوتا ہے۔ میں تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور اپنے اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا نہیں ہے اور اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا ہے تو اس میں سے کس کا کھانا میرے لئے جائز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے جو اہل کتاب کے برتن کا ذکر کیا ہے تو اگر تمہیں اس کے سوا کوئی اور برتن مل سکے تو اس میں نہ کھاؤ لیکن تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن کو خوب دھو کر اس میں کھا سکتے ہو اور جو شکار تم اپنی تیر کمان سے کرو اور (تیر پھینکتے وقت) اللہ کا نام لیا ہو تو (اس کا شکار) کھا سکتے ہو اور جو شکار تم نے غیر سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور شکار خود ذبح کیا ہو تو اسے کھا سکتے ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان/حدیث: 1259]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 72 كتاب الذبائح والصيد: 4 باب صيد القوس»

وضاحت: راوي حدیث:… حضرت جرھم بن ناشب اپنی کنیت ابو ثعلبہ خشنی سے مشہور ہوئے۔ بیعت رضوان میں شریک تھے۔ اپنی قوم کی طرف داعی بنا کر بھیجے گئے تو قوم مسلمان ہو گئی۔ شام میں رہائش اختیار کی اور وہیں ۷۵ ہجری میں وفات پائی۔