1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان
کتاب: شکار اور ذبح کے مسائل اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت حلال ہے
657. باب الصيد بالكلاب المعلمة
657. باب: سدھائے ہوئے کتوں سے شکار کا بیان
حدیث نمبر: 1256
1256 صحيح حديث عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضي الله عنه، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ وَقِيْذٌ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أُرْسِلُ كَلْبِي وَأُسَمِّي، فَأَجِدُ مَعَهُ عَلَى الصَّيْدِ كَلْبًا آخَرَ لَمْ أُسَمِّ عَلَيْهِ، وَلاَ أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ قَالَ: لاَ تَأْكُلْ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى الآخَرِ
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض (تیر کے شکار) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کے دھار کی طرف سے لگے تو کھا لو اگر چوڑائی سے لگے تو مت کھاؤ، کیونکہ وہ مردار ہے، میں نے عرض کی: یارسول اللہ! میں اپنا کتا (شکار کے لئے) چھوڑتا ہوں اور بسم اللہ پڑھ لیتا ہوں، پھر اس کے ساتھ مجھے ایک ایسا کتا اور ملتا ہے جس پر میں نے بسم اللہ نہیں پڑھی ہے۔ میں یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ دونوں میں کون سے کتے نے شکار پکڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے شکار کا گوشت نہ کھا۔ کیونکہ تو نے بسم اللہ تو اپنے کتے کے لیے پڑھی ہے دوسرے کے لیے تو نہیں پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيد والذبائح ما يؤكل من الحيوان/حدیث: 1256]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 3 باب تفسير المشبهات»