حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک یہودی نے ایک لڑکی پر ظلم کیا، اس کے چاندی کے زیورات جو وہ پہنے ہوئے تھی چھین لئے اور اس کا سر کچل دیا۔ لڑکی کے گھر والے اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے تو اس کی زندگی کی بس آخری گھڑی باقی تھی اور وہ بول نہیں سکتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تمہیں کس نے مارا ہے؟ فلاں نے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعہ سے غیر متعلق آدمی کا نام لیا۔ اس لئے اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا کہ نہیں۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ فلاں نے تمہیں مارا ہے؟ تو اس لڑکی نے سر کے اشارہ سے ہاں کہا۔ (اس کے بعد اس یہودی نے بھی اس جرم کا اقرار کر لیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے حکم دیا اور اس آدمی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچلا گیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب القسامة/حدیث: 1087]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 24 باب الإشارة في الطلاق والأمور»