اللؤلؤ والمرجان
كتاب القسامة
کتاب: قسامہ کے مسائل
556. باب القسامة
556. باب: قسامہ کا بیان
حدیث نمبر: 1085
1085 صحيح حديث رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَسَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنْ بُشَيْرٍ بْنِ يَسَارِ، مَوْلَى الأَنْصَارِ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ: أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَيَا خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ، فَقُتِلَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَهْلٍ فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمنِ بْنُ سَهْلٍ، وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ، فَبَدَأَ عَبْدُ الرَّحْمنِ، وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَبِّرِ الْكُبْرَ (قَالَ يَحْيى أَحَدُ رِجَالِ السَّنَدِ: لِيَلِيَ الْكَلاَمَ الأَكْبَرُ) فَتَكلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَسْتَحِقُّون قَتِيلَكُمْ أُوْ قَالَ صَاحِبَكُمْ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْكُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ أَمْرٌ لَمْ نَرَهُ قَالَ: فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ فِي أَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ فَوَدَاهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِه قَالَ سَهْلٌ: فَأَدْرَكْتُ نَاقَةً مِنْ تِلْكَ الإِبِلِ، فَدَخَلَتْ مِرْبَدًا لَهُمْ فَرَكَضَتْنِي بِرِجْلِهَا
انصار کے غلام بشیر بن یسار سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ ور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ خیبر سے آئے اور کھجور کے باغ میں ایک دوسرے سے جدا ہو گئے، عبداللہ بن سہل وہیں قتل کر دیئے گئے۔ پھر عبدالرحمن بن سہل اور مسعود کے دونوں بیٹے حویصہ اور محیصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے مقتول ساتھی (عبداللہ رضی اللہ عنہ) کے مقدمہ میں گفتگو کی۔ پہلے عبدالرحمن نے بولنا چاہا جو سب سے چھوٹے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بڑے کی بڑائی کرو۔ (یحییٰ جو کہ سند کے راوی ہیں نے اس کا مقصد یہ) بیان کیا کہ جو بڑا ہے وہ گفتگو کرے، پھر انہوں نے اپنے ساتھی کے مقدمہ میں گفتگو کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے پچاس (۵۰) آدمی قسم کھا لیں کہ عبداللہ کو یہودیوں نے مارا ہے تو تم دیت کے مستحق ہو جاؤ گے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ!ہم نے خود تو اسے دیکھا نہیں تھا (پھر اس کے متعلق قسم کیسے کھا سکتے ہیں؟) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر یہود اپنے پچاس آدمیوں سے قسم کھلوا کر تم سے چھٹکارا پا لیں گے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ!یہ کافر لوگ ہیں (ان کی قسم کا کیا بھروسہ) چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن سہل کے وارثوں کو دیت خود اپنی طرف سے ادا کردی۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان اونٹوں میں سے (جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیت میں دیئے تھے) ایک اونٹنی کو میں نے پکڑا وہ تھان میں گھس گئی، اس نے ایک لات مجھ کو لگائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب القسامة/حدیث: 1085]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 89 باب إكرام الكبير»