اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساقاة
کتاب: مساقات کے مسائل
510. باب تحريم بيع فضل الماء
510. باب: جو پانی زیادہ ہو، اس کا بیچنا حرام ہے
حدیث نمبر: 1009
1009 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلأُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے ہوئے پانی سے کسی کو اس لیے نہ روکا جائے کہ اس طرح جو ضرورت سے زیادہ گھاس ہو، وہ بھی رکی رہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1009]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 2 باب من قال إن صاحب الماء أحق بالماء»

وضاحت: حدیث کا معنی یہ ہے کہ جس شخص کی زمین میں صحراکے اندر پانی جمع ہو یا چشمہ پھوٹ نکلے اور اس کے ارد گرد گھاس ہو۔ اب اس گھاس پر مویشی تب ہی چرنے کے لیے آسکتے ہیں جب کہ پانی والا پانی پینے سے نہ روکے۔ اس لیے پانی والے کو شریعت نے منع کیا ہے کہ وہ اپنے سے فاضل اور زائد پانی کے استعمال سے نہ روکے کیونکہ پانی کے روکنے سے وہ گھاس سے منع کر رہا ہے جب کہ گھاس سے روکنے میں لوگوں کو تکلیف اور نقصان دینا پایا جاتا ہے۔ (مرتبؒ)