اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساقاة
کتاب: مساقات کے مسائل
505. باب وضع الجوائح
505. باب: آفت سے جو نقصان ہو، اس کو مجرا دینا
حدیث نمبر: 1002
1002 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تُزْهِيَ، فَقِيلَ لَهُ: وَمَا تُزْهِيَ قَالَ: حَتَّى تَحْمَرَّ؛ فَقَالَ: أَرأَيْتَ إِذَا مَنَعَ اللهُ الثَّمَرَةَ بِمَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ
سیّدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو زہو سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ زہو کسے کہتے ہیں؟ تو جواب دیا کہ سرخ ہونے کو۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ہی بتاؤ، اللہ تعالیٰ کے حکم سے پھلوں پر کوئی آفت آجائے تو تم اپنے بھائی کا مال آخر کس چیز کے بدلے لو گے؟ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1002]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 87 باب إذا باع الثمار قبل أن يبدو صلاحها»