سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا تھا اسی طرح پھل کو پختہ ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا تھا اور یہ کہ میوہ یا غلہ جو درخت پر لگا ہو دینار و درہم ہی کے بدلے بیچا جائے البتہ عرایا کی اجازت دی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 992]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 42 كتاب المساقاة: 17 باب الرجل يكون له ممرّ أو شرْب في حائط أو في نخل»
وضاحت: عقد مزارعت کو کہتے ہیں جب کہ بیج کاشتکار اور عامل کی طرف سے ہو۔ ایک رائے یہ ہے کہ ایسی مزارعت جو مقرر اور معین حصے پر ہو جیسے تہائی یا چوتھائی وغیرہ پر۔ کھڑی کھیتی کو خشک غلہ کے عوض بیچنا۔ ایک رائے یہ ہے کہ گندم کے عوض زمین کا کرائے(ٹھیکے) پر دینا جسے مزارع لوگ محارثہ کہتے ہیں۔ ایک دوسری رائے یہ ہے کہ معین اور مقرر حصے پر مزارعت کرنا جیسے تہائی یا چوتھائی حصہ پر۔ ایک تیسری رائے یہ ہے کہ بالیوں میں موجود غلے کو خشک گندم کے عوض بیچنا۔ ایک چوتھی رائے یہ ہے کہ پکنے سے پہلے کھیتی کا بیچنا۔