سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی المصطلق کے لئے نکلے اس غزوہ میں ہمیں کچھ عرب کے قیدی ملے (جن میں عورتیں بھی تھیں) پھر اس سفر میں ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور بے عورت رہنا ہم پر مشکل ہو گیا دوسری طرف ہم عزل کرنا چاہتے تھے (اس خوف سے کہ بچہ نہ پیدا ہو) ہمارا ارادہ یہی تھا کہ عزل کر لیں لیکن پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں آپ سے پوچھے بغیر عزل کرنا مناسب نہ ہو گا چنانچہ ہم نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر تم عزل نہ کرو پھر بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ قیامت تک جو جان پیدا ہونے والی ہے وہ ضرور پیدا ہو کر رہے گی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 913]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 32 باب غزوة بني المصطلق»
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (ایک غزوہ میں) ہمیں قیدی عورتیں ملیں اور ہم نے ان سے عزل کیا پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم واقعی ایسا کرتے ہو؟ تین مرتبہ آپ نے یہ فرمایا (پھر فرمایا) قیامت تک جو روح بھی پیدا ہونے والی ہے وہ (اپنے وقت پر) پیدا ہو کر رہے گی (پس تمہارا عزل کرنا ایک عبث حرکت ہے)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 914]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 96 باب العزل»
حدیث نمبر: 915
915 صحيح حديث جَابِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: كُنَّا نَعْزِلُ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ
سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جب قرآن نازل ہو رہا تھا ہم عزل کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب النكاح/حدیث: 915]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 96 باب العزل»
وضاحت: اس حدیث سے ثابت ہو اکہ عزل کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بعض صحابہ کا شیوہ تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا تھا۔ اور نہ قرآن مجید میں کوئی حکم اس کے بارے میں نازل ہوا۔(راز)