اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
307. باب بيان أن أفضل الصدقة صدقة الصحيح الشحيح
307. باب: خوش حالی اور تندرستی میں صدقہ کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 611
611 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا قَالَ: أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى، وَلاَ تُمْهِلُ حَتَّى إِذَا بَلَغْتِ الحُلْقُومَ، قُلْتَ لِفُلاَنٍ كَذَا، وَلِفُلاَنٍ كَذَا، وَقَد كَانَ لِفُلاَنٍ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ کس طرح کے صدقے میں سب سے زیادہ ثواب ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اس صدقے میں جسے تم صحت کے وقت بخل کے باوجود کرو تمہیں ایک طرف تو فقیری کا ڈر ہو اور دوسری طرف مالدار بننے کی تمنا اور امید اور (اس صدقہ خیرات میں) ڈھیل نہ ہونی چاہئے کہ جب جان حلق تک آ جائے تو اس وقت تو کہنے لگے کہ فلاں کے لئے اتنا اور فلاں کے لئے اتنا حالانکہ وہ تو اب فلاں کا ہو چکا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 611]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 11 باب أي الصدقة أفضل»