سیّدنا حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا تھا کہ صدقہ کرو ایک ایسا زمانہ بھی تم پر آنے والا ہے جب ایک شخص اپنے مال کا صدقہ لے کر نکلے گا اور کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں پائے گا۔ (جس کے پاس صدقہ لے کر جائے گا) وہ یہ جواب دے گا کہ اگر تم کل اسے لائے ہوتے تو میں قبول کر لیتا آج تو مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 592]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 9 باب الصدقة قبل الرد»
سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ضرور ایک زمانہ ایسا آ جائے گا کہ ایک شخص سونے کا صدقہ لے کر نکلے گا لیکن کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا اور یہ بھی ہو گا کہ ایک مرد کی پناہ میں چالیس چالیس عورتیں ہو جائیں گی کیونکہ مردوں کی کمی ہو جائے گی اور عورتوں کی زیادتی ہو گی۔ (قیامت کے قریب یا تو عورتوں کی پیدائش بڑھ جائے گی مرد کم پیدا ہوں گے یا لڑائیوں کی کثرت سے مردوں کی قلت ہو جائے گی اور ایسا کئی دفعہ ہو چکا ہے)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 593]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 9 باب الصدقة قبل الرد»
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت آنے سے پہلے مال و دولت کی اس قدر کثرت ہو جائے گی اور لوگ اس قدر مالدار ہو جائیں گے کہ اس وقت صاحب مال کو اس کی فکر ہو گی کہ اس کی زکوۃ کون قبول کرے اور اگر کسی کو دینا بھی چاہے گا تو اس کو یہ جواب ملے گا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں ہے (قیامت کے قریب جب زمین اپنے خزانے اگل دے گی تب یہ حالت پیش آئے گی)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 594]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 9 باب الصدقة قبل الرد»