اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
295. باب الترغيب في الصدقة قبل أن لا يوجد من يقبلها
295. باب: صدقہ کرنے کی ترغیب دلانا قبل اس کے کہ کوئی صدقہ لینے والا باقی نہ رہے
حدیث نمبر: 592
592 صحيح حديث حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: تَصَدَّقُوا فَإِنَّهُ يَأتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يَمْشِي الرَّجُلُ بِصَدَقَتِهِ فَلاَ يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا، يَقُولُ الرَّجُلُ لَوْ جِئْتَ بِهَا بِالأَمْسِ لَقَبِلْتُهَا، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلاَ حَاجَةَ لِي بِهَا
سیّدنا حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا تھا کہ صدقہ کرو ایک ایسا زمانہ بھی تم پر آنے والا ہے جب ایک شخص اپنے مال کا صدقہ لے کر نکلے گا اور کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں پائے گا۔ (جس کے پاس صدقہ لے کر جائے گا) وہ یہ جواب دے گا کہ اگر تم کل اسے لائے ہوتے تو میں قبول کر لیتا آج تو مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 592]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 9 باب الصدقة قبل الرد»

حدیث نمبر: 593
593 صحيح حديث أَبِي مُوسَى رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَطُوفُ الرَّجُلُ فِيهِ بِالصَّدَقَةِ مِنَ الذَّهَبِ ثُمَّ لاَ يَجِدُ أَحَدًا يَأْخُذُهَا مِنْهُ، وَيُرَى الرَّجُلُ الْوَاحِدُ يَتْبَعُهُ أَرْبَعُونَ امْرَأَةً يَلُذْنَ بِهِ، مِنْ قِلَّةِ الرِّجَالِ وَكَثْرَةِ النِّسَاءِ
سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ضرور ایک زمانہ ایسا آ جائے گا کہ ایک شخص سونے کا صدقہ لے کر نکلے گا لیکن کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا اور یہ بھی ہو گا کہ ایک مرد کی پناہ میں چالیس چالیس عورتیں ہو جائیں گی کیونکہ مردوں کی کمی ہو جائے گی اور عورتوں کی زیادتی ہو گی۔ (قیامت کے قریب یا تو عورتوں کی پیدائش بڑھ جائے گی مرد کم پیدا ہوں گے یا لڑائیوں کی کثرت سے مردوں کی قلت ہو جائے گی اور ایسا کئی دفعہ ہو چکا ہے) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 593]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 9 باب الصدقة قبل الرد»

حدیث نمبر: 594
594 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُم الْمَالُ، فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ، وَحَتَّى يَعْرِضَهُ فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ: لاَ أَرَبَ لِي
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت آنے سے پہلے مال و دولت کی اس قدر کثرت ہو جائے گی اور لوگ اس قدر مالدار ہو جائیں گے کہ اس وقت صاحب مال کو اس کی فکر ہو گی کہ اس کی زکوۃ کون قبول کرے اور اگر کسی کو دینا بھی چاہے گا تو اس کو یہ جواب ملے گا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں ہے (قیامت کے قریب جب زمین اپنے خزانے اگل دے گی تب یہ حالت پیش آئے گی)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 594]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 9 باب الصدقة قبل الرد»