اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
293. باب بيان أن اسم الصدقة يقع على كل نوع من المعروف
293. باب: ہر نیکی صدقہ ہے
حدیث نمبر: 589
589 صحيح حديث أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَجِدْ قَال: فَيَعْمَلُ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ: فَيُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ: فَيَأْمُرُ بِالْخَيْرِ أَوْ قَالَ: بِالْمَعْرُوفِ قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ قَالَ: فَيُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ
سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے صحابہ کرام نے عرض کیا اگر کوئی چیز کسی کو (صدقہ کے لیے) میسر نہ ہو آپ نے فرمایا پھر اپنے ہاتھ سے کام کرے اور اس سے خود کو بھی فائدہ پہنچائے اور صدقہ بھی کرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی اگر اس میں اس کی طاقت نہ ہو یا کہا کہ نہ کر سکے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کسی حاجت مند پر یشان حال کی مدد کرے صحابہ کرام نے عرض کیا اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے فرمایا کہ پھر بھلائی کی طرف لوگوں کو رغبت دلائے یا کہا بالمعروف کا کرنا عرض کیا اور اگر یہ بھی نہ کر سکے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر برائی سے رکا رہے کہ یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 589]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 33 باب كل معروف صدقة»

حدیث نمبر: 590
590 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ سُلاَمَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ؛ يَعْدِلُ بَيْنَ اثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَيُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ فَيَحْمِلُ عَلَيْهَا أَو يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ وَكُلُّ خَطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلاَةِ صَدَقَةٌ، وَيُمِيطُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہوتا ہے ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے پھر اگر وہ انسانوں کے درمیان انصاف کرے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور کسی کو سواری کے معاملے میں اگر مدد پہنچائے اس طرح کہ اسے اس پر سوار کرائے یا اس کا سامان اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور اچھی بات منہ سے نکالنا بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو نماز کے لئے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور اگر کوئی راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 590]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 128 باب من أخذ بالركاب ونحوه»

وضاحت: مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان پر ہر جوڑ کے بدلے میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے صدقہ کرنا واجب ہے اس کا شکر کرنے کے لیے کہ اس نے اس کی ہڈیوں کے جوڑ بنائے جن سے وہ کچھ پکڑ اور کچھ لے، دے سکتا ہے۔ جوڑوں کے ذکر کو خاص کیا ہے کیونکہ تصرف اور حرکات و سکنات میں جوڑوں کا خاص دخل اور عمدہ کار کردگی ہے۔ (مرتبؒ)