سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھوڑے کے مالک تین طرح کے لوگ ہوتے ہیں بعض لوگوں کے لئے وہ باعث اجر و ثواب ہیں بعض کے لئے وہ صرف پردہ ہیں اور بعض کے لئے وبال جان ہیں جس کے لئے گھوڑا اجر و ثواب کا باعث ہے یہ وہ شخص ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کی نیت سے اسے پالتا ہے پھر جہاں خوب چری ہوتی ہے یا (یہ فرمایا کہ) کسی شاداب جگہ اس کی رسی کو خوب لمبی کر کے باندھتا ہے (تا کہ چاروں طرف سے چر سکے) تو گھوڑا اس کی چری کی جگہ سے یا اس شاداب جگہ سے اپنی رسی کے ساتھ بندھا ہوا جو کچھ بھی کھاتا پیتا ہے مالک کو اس کی وجہ سے نیکیاں ملتی ہیں اور اگر وہ گھوڑا اپنی رسی تڑا کر ایک زغن یا دو زغن لگائے تو اس کی لید اور اس کے قدموں کے نشانوں میں بھی مالک کے لئے نیکیاں ہیں اور اگر وہ گھوڑا نہر سے گذرے اور اس میں سے پانی پی لے تو اگرچہ مالک نے پانی پلانے کا ارادہ نہ کیا ہو پھر بھی اس سے اسے نیکیاں ملتی ہیں دوسرا شخص وہ ہے جو گھوڑے کو فخر دکھاوے اور اہل اسلام کی دشمنی میں باندھتا ہے تو یہ اس کے لئے وبال جان ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ پر اس جامع اور منفرد آیت کے سوا ان کے متعلق اور کچھ نازل نہیں ہوا کہ جو کوئی ایک ذرہ برابر بھی نیکی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا اور جو کوئی ذرہ برابر بھی برائی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 574]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد والسير: 48 باب الخيل لثلاثة»