اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
240. باب صلاة الخوف
240. باب: نمازخوف کا بیان
حدیث نمبر: 481
481 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، وَالطَّائِفَةُ الأُخْرَى مُوَاجِهَةَ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْصَرَفُوا، فَقَامُوا فِي مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ، فَجَاءَ أُولئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ قَامَ هؤلاَءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ، وَقَامَ هؤلاَءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت کے ساتھ نماز (خوف) پڑھی اور دوسری جماعت اس عرصہ میں دشمن کے مقابلے پر کھڑی تھی پھر یہ جماعت اپنے دوسرے ساتھیوں کی جگہ (نماز پڑھ کر) چلی گئی تو دوسری جماعت آئی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکعت نماز پڑھائی اس کے بعد آپ نے اس جماعت کے ساتھ سلام پھیرا آخر اس جماعت نے کھڑے ہو کر اپنی ایک رکعت پوری کی اور پہلی جماعت نے بھی کھڑے ہو کر اپنی ایک رکعت پوری کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 481]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 31 باب غزوة ذات الرقاع»

حدیث نمبر: 482
482 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: يَقُومُ الإِمَامُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، وَطَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَهُ، وَطَائِفَةٌ مِنْ قِبَلِ الْعَدُوِّ، وُجُوهُهُمْ إِلَى الْعَدُوِّ، فَيُصَلِّي بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ يَقُومُونَ فَيَرْكَعُونَ لأَنْفُسِهِمْ رَكْعَةً، وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ فِي مَكَانِهِمْ، ثُمَّ يَذْهَبُ هؤلاَءِ إِلَى مَقَامِ أُولئِكَ فَيَرْكَعُ بِهِمْ رَكْعَةً، فَلَهُ ثِنْتَانِ، ثُمَّ يَرْكَعُونَ وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ
سیّدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (نماز خوف میں) امام قبلہ رو ہو کر کھڑا ہو گا اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کے ساتھ نماز میں شریک ہو گی اس عرصہ میں مسلمانوں کی دوسری جماعت دشمن کے مقابلہ پر کھڑی ہو گی ان ہی کی طرف منہ کئے ہوئے امام اپنے ساتھ والی جماعت کو پہلے ایک رکعت نماز پڑھائے گا (ایک رکعت پڑھنے کے بعد پھر) یہ جماعت کھڑی ہو جائے گی اور خود (امام کے بغیر) اسی جگہ ایک رکوع اور دو سجدے کر کے دشمن کے مقابلہ پر جا کر کھڑی ہو جائے گی جہاں دوسری جماعت پہلے سے موجود تھی اس کے بعد امام دوسری جماعت کو ایک رکعت نماز پڑھائے گا اس طرح امام کی دو رکعت پوری ہو جائیں گی اور یہ دوسری جماعت ایک رکوع اور دو سجدے خود کرے گی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 482]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازى: 31 باب غزوة ذات الرقاع»

حدیث نمبر: 483
483 صحيح حديث خَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ عَمَّنْ شَهِدَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَّى صَلاَةَ الْخَوْفِ؛ أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ، وَطَائِفَةٌ وُجَاهَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى [ص:162] بِالَّتِي مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ثَبَتَ قَائمًا، وَأَتَمُّوا لأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وُجَاهَ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمِ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلاَتِهِ، ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ
صالح بن خوات رحمہ اللہ نے ایک ایسے صحابی سے بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں شریک تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھی اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ پہلے ایک جماعت نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی اس وقت دوسری جماعت (مسلمانوں کی) دشمن کے مقابلے پر کھڑی تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جماعت کو جو آپ کے پیچھے صف میں کھڑی تھی ایک رکعت نماز خوف پڑھائی اور اس کے بعد آپ کھڑے رہے اس جماعت نے اس عرصہ میں اپنی نماز پوری کر لی اور واپس آ کر دشمن کے مقابلے میں کھڑے ہو گئے اس کے بعد دوسری جماعت آئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی دوسری رکعت پڑھائی جو باقی رہ گئی تھی اور (رکوع و سجدہ کے بعد) آپ قعدہ میں بیٹھے رہے پھر ان لوگوں نے جب اپنی نماز (جو باقی رہ گئی تھی) پوری کر لی تو آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 483]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازى: 31 باب غزوة ذات الرقاع»

حدیث نمبر: 484
484 صحيح حديث جَابِرٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَاتِ الرِّقَاعِ، فَإِذَا أَتَيْنَا عَلَى شَجَرَةٍ ظَلِيلَةٍ تَرَكْنَاهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَسَيْفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَلَّقٌ بِالشَّجَرَةِ، فَاخْتَرَطَهُ، فَقَالَ: تَخَافُنِي قَالَ: لاَ قَالَ: فَمَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي قَالَ: اللهُ فَتَهَدَّدَهُ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَأَخَّرُوا، وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ؛ وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ، وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ
سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذات الرقاع میں تھے پھر ہم ایک ایسی جگہ آئے جہاں بہت گھنے سایہ کا درخت تھا وہ درخت ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص کر دیا کہ آپ وہاں آرام فرمائیں بعد میں مشرکین میں سے ایک شخص آیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار درخت سے لٹک رہی تھی اس نے وہ تلوار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر کھینچ لی اور پوچھا تم مجھ سے ڈرتے ہو؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس پر اس نے پوچھا آج میرے ہاتھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پھر صحابہ نے اسے ڈانٹا دھمکایا اور نماز کی تکبیر کہی گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ایک جماعت کو دو رکعت نماز خوف پڑھائی جب وہ جماعت (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے) ہٹ گئی تو آپ نے دوسری جماعت کو بھی دو رکعت نماز پڑھائی اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعت نماز ہوئی لیکن مقتدیوں کی صرف دو دو رکعت۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 484]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازى: 31 باب غزوة ذات الرقاع»