صالح بن خوات رحمہ اللہ نے ایک ایسے صحابی سے بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں شریک تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھی اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ پہلے ایک جماعت نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی اس وقت دوسری جماعت (مسلمانوں کی) دشمن کے مقابلے پر کھڑی تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جماعت کو جو آپ کے پیچھے صف میں کھڑی تھی ایک رکعت نماز خوف پڑھائی اور اس کے بعد آپ کھڑے رہے اس جماعت نے اس عرصہ میں اپنی نماز پوری کر لی اور واپس آ کر دشمن کے مقابلے میں کھڑے ہو گئے اس کے بعد دوسری جماعت آئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی دوسری رکعت پڑھائی جو باقی رہ گئی تھی اور (رکوع و سجدہ کے بعد) آپ قعدہ میں بیٹھے رہے پھر ان لوگوں نے جب اپنی نماز (جو باقی رہ گئی تھی) پوری کر لی تو آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 483]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازى: 31 باب غزوة ذات الرقاع»