اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
232. باب فضل من يقوم بالقرآن ويعلمه، وفضل من تعلم حكمة من فقه أو غيره فعمل بها وعلمها
232. باب: قرآن پر عمل کرنے اور اس کے سکھانے والے کی فضیلت
حدیث نمبر: 466
466 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللهُ الْقُرْانَ فَهُوَ يَتْلوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللهُ مَالاً فَهُوَ يُنْفِقُهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رشک کے قابل تو دو ہی آدمی ہیں ایک وہ جسے اللہ نے قرآن دیا اور وہ اس کی تلاوت دن رات کرتا رہتا ہے اور دوسرا وہ جسے اللہ نے مال دیا ہو اور وہ اسے دن رات خرچ کرتا رہا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 466]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 45 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم رجل آتاه الله القرآن فهو يقوم به»

حدیث نمبر: 467
467 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللهُ مَالاً فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللهُ الْحِكْمَةَ فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ حسد (رشک) صرف دو باتوں میں جائز ہے۔ ایک تو اس شخص کے بارے جسے اللہ نے دولت دی ہو، اور وہ اس دولت کو راہ حق میں خرچ کرنے پر بھی قدرت رکھتا ہو اور ایک اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے حکمت (کی دولت) سے نوازا ہو۔ وہ اس کے ذریعہ فیصلے کرتا ہو، اور (لوگوں کو) اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 467]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 15 باب الاغتباط في العلم والحكمة»

وضاحت: شارحین حدیث لکھتے ہیں کہ حدیث میں حسد کے لفظ سے غبطہ یعنی رشک کرنا مراد ہے۔ کیونکہ حسد بہرحال مذموم ہے جس کی شرع نے کافی مذمت کی ہے۔ (راز)