سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ احزاب (خندق) کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مشرکین کو) یہ بددعا دی کہ اے اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے انہوں نے ہم کو صلوۃ وسطی (عصر کی نماز) نہیں پڑھنے دی حتی کہ سورج بھی غروب ہو گیا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 365]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 98 باب الدعاء على المشركين بالهزيمة والزلزلة»
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے موقعہ پر (ایک مرتبہ) سورج غروب ہونے کے بعد آئے اور وہ کفار قریش کو برا بھلا کہہ رہے تھے انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول سورج غروب ہو گیا اور نماز عصر پڑھنا میرے لئے ممکن نہ ہو سکا اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں نے بھی نہیں پڑھی ہے پھر ہم وادی بطحان میں گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نماز کے لئے وضو کیا ہم نے بھی وضو بنایا اس وقت سورج ڈوب چکا تھا پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھائی اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 366]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 36 باب من صلى بالناس جماعة بعد ذهاب الوقت»