اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
156. باب تحويل القبلة من القدس إلى الكعبة
156. باب: بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ کا تبدیل ہونا
حدیث نمبر: 302
302 صحيح حديث الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنَّ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَأنْزَلَ اللهُ (قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ) فتَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ وَقَالَ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ، وَهُمُ الْيَهُودُ مَا وَلاَّهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا قُلْ للهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ مَا صَلَّى، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ منَ الأَنْصَارِ فِي صَلاَةِ الْعَصْرِ يُصَلُّونَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ تَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ؛ فَتَحَرَّفَ الْقَوْمُ حَتَّى تَوجَّهُوا نَحْوَ الْكَعْبَةِ
سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ سال تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دل سے) چاہتے تھے کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہم آپ کا آسمان کی طرف بار بار چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں (البقرہ۱۴۴) پھر آپ نے کعبہ کی طرف منہ کر لیا اور احمقوں نے جو یہودی تھے کہنا شروع کیا کہ انہیں اگلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا آپ فرما دیجئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق بھی اور مغرب بھی اللہ جس کو چاہتا ہے (جب قبلہ بدلا تو)ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی‘ پھر نماز کے بعد وہ چلے اور انصار کی ایک جماعت پر ان کا گذر ہوا جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پھڑ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ نماز پڑھی ہے جس میں آپ نے موجود قبلہ (کعبہ) کی طرف منہ کرے نماز پڑھی ہے۔ پھر وہ جماعت(نماز کے دوران ہی) مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 302]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 31 باب التوجه نحو القبلة حيث كان»

حدیث نمبر: 303
303 صحيح حديث الْبَرَاءِ رضي الله عنه، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ صُرِفُوا نَحْوَ الْقِبْلَةِ
سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 303]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 2 سورة البقرة: 18 باب ولكل وجهة هو موليها»

حدیث نمبر: 304
304 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَيْنَا النَّاسُ بِقبَاءٍ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ؛ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَد أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ لوگ قبا میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک آنے والا آیا اس نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کل وحی نازل ہوئی ہے اور انہیں کعبہ کی طرف (نماز میں) منہ کرنے کا حکم ہو گیا ہے, چنانچہ ان لوگوں نے بھی کعبہ کی جانب اپنے منہ کر لئے اس وقت وہ شام کی جانب منہ کئے ہوئے تھے اس لئے وہ سب کعبہ کی جانب گھوم گئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 304]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 32 باب ما جاء في القبلة»