سیّدنا ابوبرزہ (فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب ہم اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان لیتے تھے صبح کی نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے اور آپ ظہر اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا اور عصر کی نماز اس وقت کہ ہم مدینہ منورہ کی آخری حد تک (نماز پڑھنے کے بعد) جاتے لیکن سورج اب بھی تیز رہتا تھا اور عشاء کی نماز کو تہائی رات تک دیر کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 262]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 11 باب وقت الظهر عند الزوال»
وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ پنی کنیت ابو برزہ اسلمی سے مشہور معروف ہیں۔ آغاز میں ہی اسلام قبول کیا۔ فتح مکہ کے موقعہ پر عبدالعزیٰ ابن خطل کو جو کعبہ کے پردہ کے نیچے تھا، انہوں نے قتل کیا تھا۔ تمام غزوات میں شریک رہے۔ پہلے بصرہ میں رہے پھر خراسان جا کر مرو میں رہے، پھر بصرہ واپس آگئے تھے۔ یتیموں، بیواؤں اور مساکین پر بکثرت صدقہ کیا کرتے تھے رات کا قیام کثرت سے کرتے تھے حتیٰ کہ بیوی کو بھی بیدار کر دیا کرتے تھے۔ ۶۴ہجری کو وفات پائی۔
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ ام فضل (ان کی ماں) نے انہیں والمرسلات عرفا پڑھتے ہوئے سنا پھر کہا کہ اے بیٹے تم نے اس سورت کی تلاوت کر کے مجھے یاد دلا دیا آخر عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں میں یہی سورت پڑھتے ہوئے سنتی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 263]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 98 باب القراءة في المغرب»
وضاحت: راوي حدیث: سیدہ ام الفضل کا نام لبابہ بنت حارث بن حزن رضی اللہ عنہا ہے، آپ نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بعد سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ کی زوجہ اور ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس تشریف لاتے تھے اور قیلولہ کیا کرتے تھے۔ یہی وہ خاتون ہیں جنہوں نے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی جو آخری نماز پڑھائی اس میں سورۂ والمرسلات پڑھی تھی۔ ۳۰ احادیث روایت کی ہیں۔
حدیث نمبر: 264
264 صحيح حديث جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطورِ
سیّدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورہ طور پڑھتے ہوئے سنا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 264]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 99 باب الجهر في المغرب»