136. باب خروج النساء إِلى المساجد إِذا لم يترتب عليه فتنة وأنها لا تخرج مطيبة
136. باب: بزمانہ امن خواتین کو مساجد میں جانے کی اجازت اور خوشبو لگا کر باہر نکلنے کے ممانعت
حدیث نمبر: 253
253 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا اسْتَأْذَنَتِ امْرَأَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلاَ يَمْنَعْهَا
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد میں (نماز پڑھنے کے لئے) جانے کی اجازت مانگے تو اسے نہ روکو بلکہ اجازت دے دو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 253]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 116 باب استئذان المرأة زوجها في الخروج إلى المسجد وغيره»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے کہا کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیوی تھیں جو صبح اور عشاء کی نماز جماعت سے پڑھنے کے لئے مسجد میں آیا کرتی تھیں ان سے کہا گیا کہ باوجود اس علم کے کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ س بات کو مکروہ جانتے ہیں اور وہ غیرت محسوس کرتے ہیں پھر آپ مسجد میں کیوں جاتی ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پھر وہ مجھے منع کیوں نہیں کر دیتے لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی وجہ سے کہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 254]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 11 كتاب الجمعة: 13 باب حدثنا عبد الله بن محمد»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ آج عورتوں میں جو نئی باتیں پیدا ہو گئی ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ لیتے تو ان کو مسجد میں آنے سے روک دیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 255]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 163 باب انتظار الناس قيام الإمام العالم»
وضاحت: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس سے یہ نہیں نکلتا کہ ہمارے زمانے میں عورتوں کو مسجد میں جانا منع ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ زمانہ پایا نہ منع کیا اور شریعت کے احکام کسی کے قیاس اور رائے سے نہیں بدل سکتے۔ (راز)