1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
136. باب خروج النساء إِلى المساجد إِذا لم يترتب عليه فتنة وأنها لا تخرج مطيبة
136. باب: بزمانہ امن خواتین کو مساجد میں جانے کی اجازت اور خوشبو لگا کر باہر نکلنے کے ممانعت
حدیث نمبر: 254
254 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَتِ امْرأَةٌ لِعُمَرَ تَشْهَدُ صَلاَةَ الصُّبْحِ وَالْعِشَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ فِي الْمَسْجِدِ، فَقِيلَ لَهَا: لِم تَخْرُجِينَ وَقَدْ تَعْلَمِينَ أَنَّ عُمَرَ يَكْرَهُ ذَلِكَ وَيَغَارُ قَالَتْ: وَمَا يَمْنَعَهُ أَنْ يَنْهَانِي قَالَ: يَمْنَعُهُ قَوْلُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللهِ مَسَاجِدَ اللهِ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے کہا کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیوی تھیں جو صبح اور عشاء کی نماز جماعت سے پڑھنے کے لئے مسجد میں آیا کرتی تھیں ان سے کہا گیا کہ باوجود اس علم کے کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ س بات کو مکروہ جانتے ہیں اور وہ غیرت محسوس کرتے ہیں پھر آپ مسجد میں کیوں جاتی ہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پھر وہ مجھے منع کیوں نہیں کر دیتے لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی وجہ سے کہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 254]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 11 كتاب الجمعة: 13 باب حدثنا عبد الله بن محمد»