134. باب: صفوں کو برابر کرنے اور ان کو قائم رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 248
248 صحيح حديث أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَوُّوا صَفُوفَكمْ فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفوفِ مِنْ إِقَامَةِ الصَّلاَةِ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صفیں برابر رکھو کیونکہ صفوں کا برابر رکھنا نماز کے قائم کرنے میں داخل ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 248]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 74 باب إقامة الصف من تمام الصلاة»
حدیث نمبر: 249
249 صحيح حديث أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَقِيمُو الصُّفُوفَ فَإِنِّي أَرَاكُمْ خَلْفَ ظَهْرِي
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صفیں سیدھ کر لو میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے دیکھ رہا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 249]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 71 باب تسوية الصفوف عند الإقامة وبعدها»
وضاحت: صفوں کو درست کرنا اس قدر اہم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفائے راشدین صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی دستور رہا ہے کہ جب تک صفیں بالکل درست نہ ہو جاتیں یہ نماز شروع نہیں کیا کرتے تھے۔ عہد فاروقی میں اس مقصد کے لیے لوگ مقرر تھے جو صف بندی کراتے تھے۔ (راز)
حدیث نمبر: 250
250 صحيح حديث النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ
سیّدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز میں اپنی صفوں کو برابر کر لو نہیں تو خداوند تعالیٰ تمہارے منہ الٹ دے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 250]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 71 باب تسوية الصفوف عند الإقامة وبعدها»
وضاحت: امام ابن حزم رحمہ اللہ نے ان احادیث کے ظاہر سے یہ کہا ہے کہ صفیں برابر کرنا واجب ہے اور جمہور علماء کے نزدیک سنت ہے۔ برابر رکھنے سے یہ غرض ہے کہ ایک خط مستقیم پر کھڑے ہوں۔ آگے پیچھے نہ کھڑے ہوں۔ (وحید الزمان رحمہ اللہ)
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے سے کتنا ثواب ملتا ہے پھر ان کے لئے قرعہ ڈالنے کے سوائے اور کوئی چارہ نہ باقی رہتا تو البتہ اس پر قرعہ اندازی ہی کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ نماز کے لئے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ عشاء اور صبح کی نماز کا ثواب کتنا ملتا ہے تو ضرور چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے ان کے لئے آتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 251]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 9 باب الاستهام في الأذان»