اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
126. باب الصلاة على النبي صلی اللہ علیہ وسلم بعد التشهد
126. باب: تشہد کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کے احکام
حدیث نمبر: 227
227 صحيح حديث كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْن عُجْرَةَ؛ فَقَالَ: أَلاَ أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: بَلَى فَأَهْدِهَا لِي فَقَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ كَيْفَ الصَّلاَةُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ فَإِنَّ اللهَ قَدْ عَلَّمَنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكُمْ، قَالَ: قُولُوا اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللهُمَّ بَارِكْ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
عبدالرحمان بن ابی لیلی نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کیوں نہ میں تمہیں (حدیث کا) ایک تحفہ پہنچا دوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا میں نے عرض کیا جی ہاں مجھے یہ تحفہ ضرور عنایت فرمائیے انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا یا رسول اللہ ہم آپ پر اور آپ کے اہل بیت پر کس طرح درود بھیجا کریں؟ اللہ تعالیٰ نے سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں خود ہی سکھا دیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں کہا کرو اے اللہ اپنی رحمت نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو نے اپنی رحمت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر بے شک تو بڑی خوبیوں والا اور بزرگی والا ہے اے اللہ برکت نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر بے شک تو بڑی خوبیوں والا اور بڑی عظمت والا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 227]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 10 باب حدثنا موسى بن إسماعيل»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو محمد تھی اگرچہ بعض نے ابواسحاق بھی بیان کی ہے۔ حدیبیہ والے عمرہ میں شریک ہوئے۔ آپ کے بارے میں ہی فدیہ والا قصہ منظر عام پر آیا اور سہولت مہیا ہوئی۔ جیسا کہ صحیحین میں موجود ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس سے گزرے اور آپ محرم تھے۔ اور جوئیں سر سے آپ کے چہرے پر گر رہی تھیں فرمایا سر منڈوا لو اور ایک فرق چھ مسکینوں میں تقسیم کر دو یعنی فدیہ دے دو۔ آپ کوفہ میں رہے ہیں اور ۵۳ ہجری کو ۷۵ سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں وفات پائی۔

حدیث نمبر: 228
228 صحيح حديث أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رضي الله عنه، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُولُوا: اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
سیّدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم آپ پر کس طرح درود بھیجا کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں کہا کرو اے اللہ رحمت نازل فرما محمد پر اور ان کی بیویوں پر اور ان کی اولاد پر جیسا کہ تو نے رحمت نازل فرمائی آل ابراہیم پر اور برکت نازل فرما محمد پر اور ان کی بیویوں پر اور ان کی اولاد پر جیسا کہ تو نے برکت نازل فرمائی آل ابراہیم پر اور تو انتہائی خوبیوں والا عظمت والا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 228]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 10 باب حدثنا موسى بن إسماعيل»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ کا اصل نام عبدالرحمن بن سعد تھا۔ آپ بہت بڑے فقیہہ تھے۔ ۲۶ احادیث کے راوی ہیں۔ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں وفات پائی۔