سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم (ابتدائے اسلام میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں سے پہلے سلام ہو جبریل پر سلام ہو میکائیل پر سلام ہو فلاں پر پھر (ایک مرتبہ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اللہ ہی سلام ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھا النبی و رحمۃ اللہ و برکاتہ السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین، پڑھا کرے کیونکہ جب وہ یہ دعا پڑھے گا تو آسمان و زمین کے ہر صالح بندے کو اس کی یہ دعا پہنچے گی اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد ا عبد ہ و رسولہ اس کے بعد اسے اختیار ہے جو دعا چاہے پڑھے مگر یہ درود شریف پڑھنے کے بعد ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 226]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 3 باب السلام اسم من أسماء الله تعالى»