اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
70. باب موالاة المؤمنين ومقاطعة غيرهم والبراءة منهم
70. باب: مومن سے دوستی رکھنے اور غیر مومن سے دوستی قطع کرنے اور ان سے جدا رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 128
128 صحيح حديث عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِهَارًا غَيْرَ سِرٍّ يَقُولُ: إِنَّ آلَ أَبِي فُلاَنٍ لَيْسُوا بِأَوْلِيَائِي، إِنَّمَا وَلِيِّيَ اللهُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ، وَلكِنْ لَهُمْ رَحِمٌ أَبَلُّهًا بِبَلاَلِهَا يَعْنِي أَصِلُهَا بِصِلَتِهَا
سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم رضی اللہ عنہ سے علی الاعلان سنا کہ فلاں کی اولاد میرے عزیز نہیں ہیں۔ (گو ان سے نسبی رشتہ ہے) میرا ولی تو اللہ ہے اور میرے عزیز تو وہ ہیں جو مسلمانوں میں نیک اور پرہیز گار ہیں (گو ان سے نسبی رشتہ بھی نہ ہو) البتہ ان سے میرا رشتہ ناطہ ہے اگر وہ تر رکھیں گے تو میں بھی رکھوں گا یعنی وہ ناطہ جوڑیں گے تو میں بھی جوڑوں گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 128]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 14 باب يبل الرحم ببلاها»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا عمرو بن العاص بن وائل سہمی رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ ذہانت میں ضرب المثل تھے۔ آٹھ ہجری کے آغاز میں ہجرت کی۔ آپ کے مسلمان ہونے پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی خوشی ہوئی اور انہیں کئی لشکروں کا امیر بھی مقرر کیا۔ اور عمان میں بطور عامل اور حاکم کے کام کیا۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں مصر کو فتح کیا اور وہاں کے والی رہے۔ مکررات کے ساتھ چالیس احادیث کے راوی ہیں۔ ۴۳ہجری میں ۹۰ سال کی عمر میں وفات پائی۔