اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
65. باب أدنى أهل الجنة منزلة فيها
65. باب: جنت میں سب سے کم درجے کے جنتی کا بیان
حدیث نمبر: 118
118 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْمَعُ اللهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقولُونَ لَوِ اسْتَشْفَعْنَا عَلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: أَنْتَ الَّذِي خَلَقَكَ اللهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلاَئِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّنَا؛ فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، وَيَقولُ ائْتُوا نُوحًا، أَوَّلَ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللهُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ الَّذِي اتَّخَذَهُ اللهُ خَلِيلاً، فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، ائْتَوا مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللهُ؛ فَيَأْتُونَه فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، ائْتُوا عِيسَى، فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي، فَأَسْتأْذِنُ عَلَى رَبِّي، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللهُ، ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، سَلْ تُعْطَهْ، وَقُلْ يُسمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِي؛ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، ثُمَّ أُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ؛ ثُمَّ أَعُودُ فَأَقَعُ سَاجِدًا مِثْلَهُ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ حَتَّى مَا يَبْقَى فِي النَّارِ إِلاَّ مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا اس وقت لوگ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے رب کے حضور کسی کی شفاعت لے جائیں تو نفع بخش ثابت ہو سکتی ہے ممکن ہے، ہم اپنی اس حالت سے نجات پا جائیں۔ چنانچہ لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے آپ ہی وہ بزرگ نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور آپ کے اندر اپنی چھپائی ہوئی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا، آپ ہمارے رب کے حضور ہماری شفاعت کر دیں وہ کہیں گے کہ میں تو اس لائق نہیں ہوں پھر وہ اپنی لغزش یاد کریں گے اور کہیں گے کہ نوح کے پاس جاؤ وہ سب سے پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بھیجا لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں وہ اپنی لغزش کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل بنایا تھا لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن یہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں اپنی خطا کا ذکر کریں اور کہیں گے کہ تم لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا تھا لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ عیسیٰ کے پاس جاؤ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے لیکن یہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ کیونکہ ان کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے گئے ہیں چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے اس وقت میں اپنے رب سے (شفاعت کی) اجازت چاہوں گا اور سجدہ میں گر جاؤں گا اللہ تعالیٰ جتنی دیر تک چاہے گا مجھے سجدہ میں رہنے دے گا پھر کہا جائے کہ اپنا سر اٹھا لو مانگو دیا جائے گا کہو سنا جائے گا شفاعت کرو شفاعت قبول کی جائے گی میں اپنے رب کی اس وقت ایسی حمد بیان کروں گا کہ جو اللہ تعالیٰ مجھے سکھائے گا پھر شفاعت کروں گااور میرے لئے حد مقرر کر دی جائے گی اور میں لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا اور اسی طرح سجدہ میں گر جاؤں گا تیسری یا چوتھی مرتبہ جہنم میں صرف وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جنہیں قرآن نے روکا ہے (یعنی جن کے جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر قرآن میں صراحت کے ساتھ ہے) [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 118]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 51 باب صفة الجنة والنار»

حدیث نمبر: 119
119 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ مَاجَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ، فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ فَيَقُولُ: لَسْتُ لَهَا وَلكِنْ عَلَيْكُمْ بِإِبْرَاهِيمَ فَإِنَّهُ خَلِيلُ الرَّحْمنِ؛ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ، فَيَقُولُ: لَسْتُ لَهَا وَلكِنْ عَلَيْكُمْ بِمُوسَى فَإِنَّهُ كَلِيمُ اللهِ؛ فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ: لَسْتُ لَهَا وَلكِنْ [ص:49] عَلَيْكُمْ بِعِيسَى فَإِنَّهُ رُوحُ اللهِ وَكَلِمَتُهُ؛ فَيَأْتونَ عِيسَى فيَقُولُ: لَسْتُ لَهَا وَلكِنْ عَلَيْكُمْ بِمحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَيَأْتُونِي فَأَقُولُ: أَنَا لَهَا، فَأسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي، وَيُلْهِمُنِي مَحَامِدَ أَحْمَدُهُ بِهَا لاَ تَحْضُرُنِي الآنَ، فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ الْمَحَامِدِ وَأَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا، فَيُقَالُ: يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَكَ، وَسَلْ تُعْطَ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ؛ فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أُمَّتِي، أُمَّتِي، فَيُقَالُ: انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ إِيمَانٍ، فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ الْمَحَامِدِ، ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا؛ فَيُقَالُ: يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَقُلْ يُسْمَعْ لَكَ، وَسَلْ تُعْطَ، وَاشْفَعْ تُشَفَعْ؛ فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أُمَّتِي، أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مِنْهَا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ أَوْ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ؛ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ؛ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتَلْكَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا؛ فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَقُلْ يُسْمَعْ لَكَ، وَسَلْ تُعْطَ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ؛ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي، أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَى أَدْنَى أَدْنَى مِثْقَالِ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ مِنَ النَّارِ؛ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَل ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ الْمَحَامِدِ، ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا؛ فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَقُلْ يُسْمَع، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ؛ فَأَقَولُ يَا رَبِّ ائْذَنْ لِي فِيمَنْ قَالَ لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُ، فَيَقُولُ وَعِزَّتِي وَجَلاَلِي وَكِبْرِيَائِي وَعَظَمَتِي لأُخْرِجَنَّ مِنْهَا مَنْ قَالَ لا إِله إلاَّ اللهُ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کا دن جب آئے گا تو لوگ ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی طرح ظاہر ہوں گے پھر وہ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ ہماری اپنے رب کے پاس شفاعت کیجئے وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ اللہ کے خلیل ہیں لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں ہاں تم موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ اللہ سے شرف ہم کلامی پانے والے ہیں لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں البتہ تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں چنانچہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں ہاں تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ لوگ میرے پاس آئیں گے اور میں کہوں گا کہ میں شفاعت کے لئے ہوں اور پھر میں اپنے رب سے اجازت چاہوں گا اور مجھے اجازت دی جائے گی اور اللہ تعالیٰ تعریفوں کے الفاظ مجھے الہام کرے گا جن کے ذریعہ میں اللہ کی حمد بیان کروں گا جو اس وقت مجھے یاد نہیں ہیں چنانچہ جب میں یہ تعریفیں بیان کروں گا اور اللہ کے حضور سجدہ کرنے والا ہو جاؤں گا تو مجھ سے کہا جائے گا اے محمد اپنا سر اٹھاؤ جو کہو گے وہ سنا جائے گا جو مانگو گے وہ دیا جائے گا جو شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی (یہ سن کر) میں کہوں گا اے رب میری امت میری امت کہا جائے گا کہ جاؤ اور ان سب کو نکال لاؤ جن کے دل میں جو کے دانے برابر بھی ایمان ہو چنانچہ میں جاؤں گا اور ایسا ہی کروں گا پھر میں واپس آؤں گا اور اللہ رب العزت کی یہی تعریفیں ایک بار پھر کروں گا اور اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو جاؤں گا تو مجھ سے کہا جائے گا اے محمد اپنا سر اٹھاؤ جو کہو وہ سنا جائے گا جو مانگو گے وہ دیا جائے گا جو شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی پھر میں کہوں گا اے رب میری امت میری امت کہا جائے گا کہ جاؤ اور ان لوگوں کو دوزخ سے نکال لو جن کے دل میں ذرہ یا رائی برابر بھی ایمان ہو چنانچہ میں جاؤں گا اور ایسا ہی کروں گا پھر میں لوٹوں گا اور یہی تعریفیں پھر کروں گا اور اللہ کے لئے سجدہ میں چلا جاؤں گا مجھ سے کہا جائے گا اپنا سراٹھاؤ جو کہو گے سنا جائے گا جو مانگو گے دیا جائے گا جو شفاعت کرو گے قبول کی جائے گیمیں کہوں گا اے رب میری امت میری امت اللہ تعالیٰ فرمائے گا جاؤ اور جس کے دل میں ایک رائی کے دانہ کے کم سے کم تر حصہ کے برابر بھی ایمان ہو اسے بھی جہنم سے نکال لو میں پھر جاؤں گا اور نکالوں گا پھر میں چوتھی مرتبہ لوٹوں گا اور وہی تعریفیں کروں گا اور اللہ تعالیٰ کے لئے سجدہ میں چلا جاؤں گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے محمد اپنا سر اٹھاؤ جو کہو گے سنا جائے گا جو مانگو گے دیا جائے گا جو شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی میں کہوں گا اے رب مجھے ان کے بارے میں بھی اجازت دیجئے جنہوں نے لا الہ الا اللہ کہا ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا میری عزت میرے جلال میری کبریائی میری بڑائی کی قسم اس میں سے انہیں بھی نکالوں گا جنہوں نے کلمہ لا الہ الا اللہ کہا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 119]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 36 باب كلام الرب عز وجل يوم القيامة مع الأنبياء وغيرهم»

حدیث نمبر: 120
120 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ، فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ، وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ، فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً ثُمَّ قَالَ: أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَهَلْ تَدْرُونَ مِمَّ ذَلِكَ يُجْمَعُ النَّاسُ الأَوَّلِينَ وَالآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وِاحِدٍ، يُسْمِعُهُمُ الدَّاعِي، وَيَنْفُذُهُمُ الْبَصَرُ، وَتَدْنُو الشَّمْسُ فَيَبْلُغُ النَّاسَ مِنَ الغَمِّ وَالْكَرْبِ مَا لاَ يُطِيقُونَ وَلاَ يَحْتَمِلُونَ؛ فَيَقُولُ النَّاسُ أَلاَ تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَكُمْ أَلاَ تَنْظُرُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَكُمْ إِلَى رَبِّكُمْ فَيقُولُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ، عَلَيْكُمْ بِآدَمَ، فَيَأْتُونَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ؛ فَيَقُولُونَ لَهُ: أَنْتَ أَبُو الْبَشَر، خَلَقَكَ اللهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلاَئِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلاَ تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ أَلاَ تَرَى إِلَى مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ آدَمُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنَّهُ نَهَانِي عَنِ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُهُ، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي؛ اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى نُوحٍ؛ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُونَ: يَا نُوحُ إِنَّكَ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَى أَهْلِ الأَرْضِ، وَقَدْ سَمَّاكَ اللهُ عَبْدًا شَكُورًا، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلاَ تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ: إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ؛ وَإِنَّهُ قَدْ كَانَتْ لِي دَعْوَةٌ دَعَوْتُهَا عَلَى قَوْمِي، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى إِبْرَاهِيمَ، فَيَأْتُونَ إِبْراهِيمَ فَيَقُولُونَ يَا إِبْرَاهِيمُ أَنْتَ نَبِيُّ اللهِ وَخِلِيلُهُ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلاَ تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ لَهُمْ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَه، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ؛ وَإِنِّي قَدْ كنْتُ كَذَبْتُ ثَلاثَ كَذَبَاتٍ، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى مُوسَى فَيَأْتُونَ مُوسَى، فَيَقُولُونَ: يَا مُوسَى أَنْتَ رَسُولُ اللهِ فَضَّلَكَ الله بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلاَمِهِ عَلَى النَّاسِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ أَلاَ تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ [ص:51] غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنِّي قَدْ قَتَلْتُ نَفْسًا لَمْ أُومَرْ بِقَتْلِهَا، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهبُوا إِلَى عِيسى؛ فَيَأْتُونَ عِيسى، فَيَقُولُونَ يَا عِيسى أَنْتَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ، وَكَلَّمْتَ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا، اشْفَعْ لَنَا، أَلاَ تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ عِيسى، إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ ذَنْبًا، نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُونَ: يَا مُحَمَّدُ أَنْتَ رَسُولُ اللهِ وَخَاتِمُ الأَنْبِيَاءِ، وَقَدْ غَفَرَ اللهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلاَ تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيه فَأَنْطَلِقُ فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَقَعُ سَاجِدًا لِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ يَفْتَحُ اللهُ عَلَيَّ مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَاءِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَى أَحَدٍ قَبْلِي، ثُمَّ يُقَالُ: يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، سَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ؛ فَأَرْفَعُ رَأْسِي، فَأَقُولُ: أُمَّتِي يَا رَبِّ أُمَّتِي يَا رَبِّ فَيُقَالُ: يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِكَ مَنْ لاَ حِسَابَ عَلَيْهِمْ مِنَ الْبَابِ الأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، وَهُمْ شُرَكَاءُ النَّاسِ فِيمَا سِوَى ذلِكَ مِنَ الأَبْوَابِ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ مَا بَيْنَ المِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَحِمْيَرَ، أَوْ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَبُصْرَى
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گوشت لایا گیا اور دستی کا حصہ آپ کو پیش کیا گیا تو آپ نے اپنے دانتوں سے اسے ایک بار نوچا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دستی کا گوشت بہت پسند تھا پھر آپ نے فرمایا قیامت کے دن میں سب لوگوں کا سردار ہوں گا تمہیں معلوم بھی ہے یہ کونسا دن ہو گا؟ اس دن دنیا کے شروع سے قیامت کے دن تک کی ساری خلقت ایک چٹیل میدان میں جمع ہو گی کہ ایک پکارنے والے کی آواز سب کے کانوں تک پہنچ سکے گی اور ایک نظر سب کو دیکھ سکے گی سورج بالکل قریب ہو جائے گا اور لوگوں کی پریشانی اور بے قراری کی کوئی حد نہ رہے گی جو برداشت سے باہر ہو جائے گی لوگ آپس میں کہیں گے دیکھتے نہیں کہ ہماری کیا حالت ہو گئی ہے کیا کوئی ایسا مقبول بندہ نہیں ہے جو اللہ پاک کی بارگاہ میں تمہاری شفاعت کرے؟ بعض لوگ بعض سے کہیں گے کہ حضرت آدم کے پاس چلنا چاہیے چنانچہ سب لوگ حضرت آدم کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے آپ انسانوں کے پردادا ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور اپنی طرف سے خصوصیت کے ساتھ آپ میں روح پھونکی فرشتوں کو حکم دیا اور انہوں نے آپ کو سجدہ کیا اس لئے آپ اپنے رب کے حضور ہماری شفاعت کر دیں آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس حال کو پہنچ چکے ہیں حضرت آدم کہیں گے کہ میرا رب آج انتہائی غضبناک ہے اس سے پہلے اتنا غضبناک وہ کبھی نہیں ہوا تھا اور نہ آج کے بعد کبھی اتنا غضبناک ہو گا اور رب العزت نے مجھے بھی درخت سے روکا تھا لیکن میں نے اس کی نافرمانی کی پس مجھ کو اپنی جان کی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ ہاں حضرت نوح پاس جاؤ چنانچہ سب لوگ حضرت نوح کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے نوح آپ سب سے پہلے پیغمبر ہیں جو اہل زمین کی طرف بھیجے گئے تھے اور آپ کو اللہ تعالیٰ نے شکر گذار بندہ کا خطاب دیا آپ ہی ہمارے لئے اپنے رب کے نبی حضور شفاعت کر دیں آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ گئے ہیں حضرت نوح بھی کہیں گے کہ میرا رب آج اتنا غضبناک ہے کہ اس سے پہلے کبھی اتنا غضبناک نہیں تھا اور نہ آج کے بعد کبھی اتنا غضبناک ہو گا اور مجھے ایک دعا کی قبولیت کا یقین دلایا گیا تھا جو میں نے اپنی قوم کے خلاف کر لی تھی آج مجھ کو اپنے ہی نفس کی فکر ہے تم میرا سوا کسی اور کے پاس جاؤ حضرت ابراہیم کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت ابراہیم کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے ابراہیم آپ اللہ کے نبی اور اللہ کے خلیل ہیں روئے زمین میں منتخب آپ ہماری شفاعت کیجئے آپ ملاحظہ فرما رہے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ چکے ہیں حضرت ابراہیم بھی کہیں گے کہ آج میرا رب بہت غضبناک ہے؟ اتنا غضبناک نہ وہ پہلے ہوا تھا اور نہ آج کے بعد ہو گا اور میں نے تین جھوٹ بولے تھے بس مجھ کو اپنے نفس کی فکر ہے میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ ہاں حضرت موسیٰ کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت موسیٰ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے موسیٰ آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی طرف سے رسالت اور اپنے کلام کے ذریعہ فضیلت دی آپ ہماری شفاعت اپنے رب کے حضور کریں آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ چکے ہیں حضرت موسیٰ کہیں گے کہ آج اللہ تعالیٰ بہت غضبناک ہے اتنا غضبناک کہ وہ نہ پہلے کبھی ہوا تھا اور نہ آج کے بعد کبھی ہو گا اور میں نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا حالانکہ اللہ کی طرف سے مجھے اس کا کوئی حکم نہیں ملا تھا نفسی نفسی نفسی بس مجھ کو آج اپنی فکر ہے میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ ہاں عیسیٰ کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت عیسیٰ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے عیسیٰ آپ اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے اللہ نے مریم پر ڈالا تھا اور اللہ کی طرف سے روح ہیں آپ نے بچپن میں ماں کی گود ہی میں لوگوں سے بات کی تھی ہماری شفاعت کیجئے آپ خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ ہماری کیا حالت ہو چکی ہے حضرت عیسیٰ بھی کہیں گے کہ میرا رب آج اس درجہ غضبناک ہے کہ نہ اس سے پہلے کبھی اتنا غضبناک ہوا تھا اور نہ کبھی ہو گا اور آپ کسی لغزش کا ذکر نہیں کریں گے (صرف) اتنا کہیں گے نفسی نفسی نفسی میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ ہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ سب لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ اللہ کے رسول اور سب سے آخری پیغمبر ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہیں اپنے رب کے دربار میں ہماری شفاعت کیجئے آپ خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ چکے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخر میں آگے بڑھوں گا اور عرش تلے لوگ بعض سے کہیں گے کہ حضرت آدم کے پاس چلنا چاہیے چنانچہ سب لوگ حضرت آدم کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے آپ انسانوں کے پردادا ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور اپنی طرف سے خصوصیت کے ساتھ آپ میں روح پھونکی فرشتوں کو حکم دیا اور انہوں نے آپ کو سجدہ کیا اس لئے آپ اپنے رب کے حضور ہماری شفاعت کر دیں آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس حال کو پہنچ چکے ہیں حضرت آدم کہیں گے کہ میرا رب آج انتہائی غضبناک ہے اس سے پہلے اتنا غضبناک وہ کبھی نہیں ہوا تھا اور نہ آج کے بعد کبھی اتنا غضبناک ہو گا اور رب العزت نے مجھے بھی درخت سے روکا تھا لیکن میں نے اس کی نافرمانی کی پس مجھ کو اپنی جان کی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ ہاں حضرت نوح پاس جاؤ چنانچہ سب لوگ حضرت نوح کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے نوح آپ سب سے پہلے پیغمبر ہیں جو اہل زمین کی طرف بھیجے گئے تھے اور آپ کو اللہ تعالیٰ نے شکر گذار بندہ کا خطاب دیا آپ ہی ہمارے لئے اپنے رب کے نبی حضور شفاعت کر دیں آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ گئے ہیں حضرت نوح بھی کہیں گے کہ میرا رب آج اتنا غضبناک ہے کہ اس سے پہلے کبھی اتنا غضبناک نہیں تھا اور نہ آج کے بعد کبھی اتنا غضبناک ہو گا اور مجھے ایک دعا کی قبولیت کا یقین دلایا گیا تھا جو میں نے اپنی قوم کے خلاف کر لی تھی آج مجھ کو اپنے ہی نفس کی فکر ہے تم میرا سوا کسی اور کے پاس جاؤ حضرت ابراہیم کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت ابراہیم کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے ابراہیم آپ اللہ کے نبی اور اللہ کے خلیل ہیں روئے زمین میں منتخب آپ ہماری شفاعت کیجئے آپ ملاحظہ فرما رہے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ چکے ہیں حضرت ابراہیم بھی کہیں گے کہ آج میرا رب بہت غضبناک ہے؟ اتنا غضبناک نہ وہ پہلے ہوا تھا اور نہ آج کے بعد ہو گا اور میں نے تین جھوٹ بولے تھے بس مجھ کو اپنے نفس کی فکر ہے میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ ہاں حضرت موسیٰ کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت موسیٰ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے موسیٰ آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی طرف سے رسالت اور اپنے کلام کے ذریعہ فضیلت دی آپ ہماری شفاعت اپنے رب کے حضور کریں آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ چکے ہیں حضرت موسیٰ کہیں گے کہ آج اللہ تعالیٰ بہت غضبناک ہے اتنا غضبناک کہ وہ نہ پہلے کبھی ہوا تھا اور نہ آج کے بعد کبھی ہو گا اور میں نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا حالانکہ اللہ کی طرف سے مجھے اس کا کوئی حکم نہیں ملا تھا نفسی نفسی نفسی بس مجھ کو آج اپنی فکر ہے میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ ہاں عیسیٰ کے پاس جاؤ سب لوگ حضرت عیسیٰ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے عیسیٰ آپ اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے اللہ نے مریم پر ڈالا تھا اور اللہ کی طرف سے روح ہیں آپ نے بچپن میں ماں کی گود ہی میں لوگوں سے بات کی تھی ہماری شفاعت کیجئے آپ خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ ہماری کیا حالت ہو چکی ہے حضرت عیسیٰ بھی کہیں گے کہ میرا رب آج اس درجہ غضبناک ہے کہ نہ اس سے پہلے کبھی اتنا غضبناک ہوا تھا اور نہ کبھی ہو گا اور آپ کسی لغزش کا ذکر نہیں کریں گے (صرف) اتنا کہیں گے نفسی نفسی نفسی میرے سوا کسی اور کے پاس جاؤ ہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ سب لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ اللہ کے رسول اور سب سے آخری پیغمبر ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہیں اپنے رب کے دربار میں ہماری شفاعت کیجئے آپ خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ ہم کس حالت کو پہنچ چکے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخر میں آگے بڑھوں گا اور عرش تلے [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 120]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 17 سورة الإسراء: 5 باب ذرية من حملنا مع نوح»