1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
65. باب أدنى أهل الجنة منزلة فيها
65. باب: جنت میں سب سے کم درجے کے جنتی کا بیان
حدیث نمبر: 118
118 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْمَعُ اللهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقولُونَ لَوِ اسْتَشْفَعْنَا عَلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: أَنْتَ الَّذِي خَلَقَكَ اللهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلاَئِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّنَا؛ فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، وَيَقولُ ائْتُوا نُوحًا، أَوَّلَ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللهُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ: لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ الَّذِي اتَّخَذَهُ اللهُ خَلِيلاً، فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، ائْتَوا مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللهُ؛ فَيَأْتُونَه فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ، ائْتُوا عِيسَى، فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي، فَأَسْتأْذِنُ عَلَى رَبِّي، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللهُ، ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، سَلْ تُعْطَهْ، وَقُلْ يُسمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِي؛ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، ثُمَّ أُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ؛ ثُمَّ أَعُودُ فَأَقَعُ سَاجِدًا مِثْلَهُ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ حَتَّى مَا يَبْقَى فِي النَّارِ إِلاَّ مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا اس وقت لوگ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے رب کے حضور کسی کی شفاعت لے جائیں تو نفع بخش ثابت ہو سکتی ہے ممکن ہے، ہم اپنی اس حالت سے نجات پا جائیں۔ چنانچہ لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے آپ ہی وہ بزرگ نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور آپ کے اندر اپنی چھپائی ہوئی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا، آپ ہمارے رب کے حضور ہماری شفاعت کر دیں وہ کہیں گے کہ میں تو اس لائق نہیں ہوں پھر وہ اپنی لغزش یاد کریں گے اور کہیں گے کہ نوح کے پاس جاؤ وہ سب سے پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بھیجا لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں وہ اپنی لغزش کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل بنایا تھا لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن یہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں اپنی خطا کا ذکر کریں اور کہیں گے کہ تم لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا تھا لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ عیسیٰ کے پاس جاؤ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے لیکن یہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ کیونکہ ان کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے گئے ہیں چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے اس وقت میں اپنے رب سے (شفاعت کی) اجازت چاہوں گا اور سجدہ میں گر جاؤں گا اللہ تعالیٰ جتنی دیر تک چاہے گا مجھے سجدہ میں رہنے دے گا پھر کہا جائے کہ اپنا سر اٹھا لو مانگو دیا جائے گا کہو سنا جائے گا شفاعت کرو شفاعت قبول کی جائے گی میں اپنے رب کی اس وقت ایسی حمد بیان کروں گا کہ جو اللہ تعالیٰ مجھے سکھائے گا پھر شفاعت کروں گااور میرے لئے حد مقرر کر دی جائے گی اور میں لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا اور اسی طرح سجدہ میں گر جاؤں گا تیسری یا چوتھی مرتبہ جہنم میں صرف وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جنہیں قرآن نے روکا ہے (یعنی جن کے جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر قرآن میں صراحت کے ساتھ ہے) [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 118]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 51 باب صفة الجنة والنار»