اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
60. باب معنى قول الله عز وجل: (ولقد رآه نزلة أخرى)، وهل رأى النبي صلی اللہ علیہ وسلم ربه ليلة الإسراء
60. باب: ولقد راہ نزلۃ اخری سے کیا مراد ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق تعالیٰ جل جلالہ کو معراج کی رات دیکھا تھا یا نہیں
حدیث نمبر: 111
111 صحيح حديث عَائِشَةَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ يَا أُمَّتَاهْ هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبَّهُ فَقَالَتْ لَقَدْ قَفَّ شَعَرِي مِمَّا قُلْتَ، أَيْنَ أَنْتَ مِنْ ثَلاَثٍ مَنْ حَدَّثَكَهُنَّ فَقَدْ كَذَبَ: مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ كَذَبَ، ثُمَّ قَرأَتْ (لاَ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ)، (وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللهُ إِلاَّ وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ) ؛ وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَدْ كَذَبَ، ثُمَّ قَرَأَتْ (وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا) ؛ وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ كَتَمَ فَقَدْ كَذَبَ، ثُمَّ قَرَأَتْ (يَأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ) الآية؛ وَلكِنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فِي صُورَتِهِ مَرَّتَيْنِ
مسروق رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے پوچھا اے ایمان والوں کی ماں کیا سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات میں اپنے رب کو دیکھا تھا؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تم نے ایسی بات کہی کہ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے کیا تم ان تین باتوں سے بھی ناواقف ہو؟ جو شخص بھی تم میں سے یہ تین باتیں بیان کرے وہ جھوٹا ہے جو شخص یہ کہتا ہو کہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج میں اپنے رب کو دیکھا تھا وہ جھوٹا ہے پھر انہوں نے ان آیات مبارکہ تلاوت کی اسے نگاہیں نہیں پا سکتیں اور وہ تمام نگاہوں کو پا لیتا ہے وہ تو بہت ہی باریک بین اور بڑی واقف ہے (الانعام۱۰۳) کسی انسان کے لئے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے بات کرے سوائے اس کے کہ وحی کے ذریعہ ہو یا پھر پردے کے پیچھے سے ہو (الشوریٰ۵۱) اور جو شخص تم سے کہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آنے والے کل کی بات جانتے تھے وہ بھی جھوٹا ہے اس کے لئے انہوں نے آیت کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا (لقمان ۳۴) کی تلاوت فرمائی اور جو شخص تم میں سے کہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ دین میں کوئی بات چھپائی تھی وہ بھی جھوٹا ہے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی اے رسول پہنچا دیجئے وہ سب کچھ جو آپ کے رب کی طرف سے آپ پر اتارا گیا ہے اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اس کی رسالت کا حق ادا نہ کیا (المائدہ۶۷) ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کو ان کی اصل صورت میں دو مرتبہ دیکھا تھا (اس تفصیل سے اسی کو ترجیح حاصل ہوئی کہ آپ نے شب معراج میں ان آنکھوں سے اللہ کو نہیں دیکھا واللہ اعلم) [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 111]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 53 سورة النجم: 1 باب حدثنا يحيى حدثنا وكيع»

حدیث نمبر: 112
112 صحيح حديث عَائِشَةَ قَالَتْ مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ، ولكِنْ قد رَأى جِبْرِيلَ فِي صُورَتِهِ، وَخَلْقُهُ سَادٌّ مَا بَيْنَ الأُفُقِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ جس نے یہ گمان کیا کہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تھا تو اس نے بڑی جھوٹی بات زبان سے نکالی لیکن آپ نے جبریل علیہ السلام کو (معراج کی رات میں) ان کی اصل صورت میں دیکھا تھا ان کے وجود نے آسمان کا کنارہ ڈھانپ لیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 112]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 7 باب إذا قال أحدكم آمين والملائكة في السماء»

وضاحت: راوي حدیث: ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ بنت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما۔ بڑی فقیہہ تھیں۔ ہجرت والے سال لیکن ہجرت سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح ہوا اور دو ہجری کو رخصتی ہوئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیار سے حمیراء کہا کرتے تھے۔ عرب کے انساب کو اپنے والد محترم کی طرح بخوبی جانتی تھی۔ ۲۲۱۰ احادیث کی راویہ ہیں۔ جن میں سے ۱۷۴ متفق علیہ ہیں۔ ۵۷ ہجری کو مدینہ منورہ میں ۶۳ سال کی عمر میں وفات پائی۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ وصیت کے مطابق رات کے وقت دفن کیا گیا۔