60. باب معنى قول الله عز وجل: (ولقد رآه نزلة أخرى) ، وهل رأى النبي صلی اللہ علیہ وسلم ربه ليلة الإسراء
60. باب: ولقد راہ نزلۃ اخری سے کیا مراد ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق تعالیٰ جل جلالہ کو معراج کی رات دیکھا تھا یا نہیں
حدیث نمبر: 112
112 صحيح حديث عَائِشَةَ قَالَتْ مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ، ولكِنْ قد رَأى جِبْرِيلَ فِي صُورَتِهِ، وَخَلْقُهُ سَادٌّ مَا بَيْنَ الأُفُقِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ جس نے یہ گمان کیا کہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تھا تو اس نے بڑی جھوٹی بات زبان سے نکالی لیکن آپ نے جبریل علیہ السلام کو (معراج کی رات میں) ان کی اصل صورت میں دیکھا تھا ان کے وجود نے آسمان کا کنارہ ڈھانپ لیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 112]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 7 باب إذا قال أحدكم آمين والملائكة في السماء»
وضاحت: راوي حدیث: ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ بنت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما۔ بڑی فقیہہ تھیں۔ ہجرت والے سال لیکن ہجرت سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح ہوا اور دو ہجری کو رخصتی ہوئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیار سے حمیراء کہا کرتے تھے۔ عرب کے انساب کو اپنے والد محترم کی طرح بخوبی جانتی تھی۔ ۲۲۱۰ احادیث کی راویہ ہیں۔ جن میں سے ۱۷۴ متفق علیہ ہیں۔ ۵۷ ہجری کو مدینہ منورہ میں ۶۳ سال کی عمر میں وفات پائی۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ وصیت کے مطابق رات کے وقت دفن کیا گیا۔