سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کے پاس شیطان آتا ہے اور تمہارے دل میں پہلے تو یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ فلاں چیز کس نے پیدا کی فلاں چیز کس نے پیدا کی؟ اور آخر میں بات یہاں تک پہنچاتا ہے کہ خود تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب کسی شخص کو ایسا وسوسہ ڈالے تو اسے اللہ سے پناہ مانگنی چاہئے شیطانی خیال کو چھوڑ دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 82]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 11 باب صفة إبليس وجنوده»
وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو حمزہ انصاری ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال خدمت کی لیکن کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ ڈانٹا نہ نکتہ چینی کی۔ متعدد غزوات میں شریک ہوئے۔ اہل تاریخ انہیں بدری شمار نہیں کرتے کیونکہ یہ بچوں میں شامل تھے اور لڑائی میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ آپ نے ۲۲۸۶ احادیث مرفوع روایت کی ہیں جن میں سے ۱۸۶ متفق علیہ اور ۸۰ تفردات بخاری اور ۹۰ تفردات مسلم میں سے ہیں۔ ۹۳ ہجری کو وفات پائی۔
حدیث نمبر: 83
83 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَتَساءَلُونَ حَتّى يَقُولوا: هذا اللهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ، فَمَنْ خَلَقَ اللهَ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان برابر سوال کرتا رہے گا یہاں تک کہ سوال کرے گا کہ یہ تو اللہ ہے ہر چیز کا پیدا کرنے والا لیکن اللہ کو کس نے پیدا کیا (معاذ اللہ شیطان ان کے دلوں میں یہ وسوسہ ڈالے گا)۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 83]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 96 كتاب الاعتصام: 3 باب ما يكره من كثرة السؤال»