سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ مشرکین میں بعض نے قتل کا گناہ کیا تھا اور کثرت سے کیا تھا۔ اسی طرح زنا کاری بھی کثرت سے کرتے رہے تھے۔ پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ آپ جو کچھ کہتے ہیں اور جس کی طرف دعوت دیتے ہیں (یعنی اسلام) یقینا اچھی چیز ہے لیکن ہمیں یہ بتائیے کہ اب تک ہم نے جو گناہ کئے ہیں وہ اسلام لانے سے معاف ہوں گے یا نہیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور وہ لوگ جو اللہ کے سوا اور کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی بھی جان کو قتل نہیں کرتے جس کا قتل کرنا اللہ نے حرام کیا ہے ہاں مگر حق کے ساتھ نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا (الفرقان۶۸) اور یہ آیت نازل ہوئی آپ کہہ دیں کہ اے میرے بندو جو اپنے نفسوں پر زیادتیاں کر چکے ہو اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہو بے شک اللہ سارے گناہوں کو معاف کر دے گا بے شک وہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی رحم کرنے والا ہے۔ (الزمر۵۳)[اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 76]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 39 سورة الزمر»