اللؤلؤ والمرجان
کِتَابُ الْاِیْمَانِ
کتاب: ایمان کا بیان
21. باب بيان حال إيمان من رغب عن أبيه وهو يعلم
21. باب: اپنے باپ سے پھر جانے، نفرت کرنے اور دانستہ دوسرے کو باپ بنانے والے کے ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 40
40 صحيح حديث أَبي ذَرٍّ رضي الله عنه أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ إِلاَّ كَفَرَ، وَمَنِ ادَّعى قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ نَسَبٌ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس شخص نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی (نسبی) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 40]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 5 باب حدثنا أبو معمر»

وضاحت: راوي حدیث: سیّدنا جندب بن جنادہ رضی اللہ عنہ پنی کنیت ابو ذر الغفاری کے ساتھ مشہور معروف ہوئے۔ ابتداء میں ہی اسلام قبول کیا تھا۔ اور اس موقعہ پر بڑی اذیتیں دی گئیں۔ بڑے بہادر اور ماہر تیر انداز تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ زمین کے اوپر اور آسمان کی چھت کے نیچے ابو ذر سے زیادہ سچا اور راست گو کوئی نہیں ہے۔ اونٹ کے بیمار ہونے کی وجہ سے غزوئہ تبوک میں لشکر کے ساتھ نہ جا سکے تو بعد میں اپنا سامان پیٹھ پر اٹھایا اور پیدل شرکت کی۔ ۲۸۱ احادیث کے راوی ہیں۔ ربذہ مقام پر ۳۶ہجری کو وفات پائی۔

حدیث نمبر: 41
41 صحيح حديثُ أَبي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لا تَرْغَبُوا عَنْ آبائِكِمْ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ أَبيهِ فَهُوَ كُفْرٌ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے باپ کا کوئی انکار نہ کرے کیونکہ جو اپنے باپ سے منہ موڑتا ہے (اور اپنے کو دوسرے کا بیٹا ظاہر کرتا ہے تو) یہ کفر ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 85 كتاب الفرائض: 29 باب من ادعى إلى غير أبيه»

حدیث نمبر: 42
42 صحيح حديثُ سَعْدِ بْنِ أَبي وَقَّاصٍ وَأَبي بَكْرَةَ قَالَ سَعْدٌ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنِ ادَّعى إِلى غَيْرِ أَبيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرامٌ فَذُكِرَ َلأبي بَكْرَةَ فَقَالَ: وَأَنا سَمِعَتْهُ أُذُنايَ وَوَعاهُ قَلْبي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور کے بیٹے ہونے کا دعوی کیا یہ جانتے ہوئے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو جنت اس پر حرام ہے پھر اس حدیث کا تذکرہ سیّدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس حدیث کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے دونوں کانوں نے بھی سنا ہے اور میرے دل نے اس کو محفوظ رکھا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 42]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 85 كتاب الفرائض: 29 باب من ادعى إلى غير أبيه»