21 صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الإِيمانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً وَالْحَياءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمانِ
سیّدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں اور حیا (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 21]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 3 باب أمور الإيمان»
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ انصاری اپنے ایک بھائی سے کہہ رہے تھے کہ تم اتنی شرم کیوں کرتے ہو؟ آپ نے اس (انصاری) سے فرمایا کہ اس کو اس کے حال پر رہنے دو کیونکہ حیا بھی ایمان ہی کا ایک حصہ ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 22]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 16 باب الحياء من الإيمان»
وضاحت: حیا اور شرم انسان کا ایک فطری نیک جذبہ ہے۔ جو اسے بے حیائی سے روک دیتا ہے اور اس کے طفیل وہ بہت سے گناہوں کے ارتکاب سے بچ جاتا ہے۔ حیا سے مراد وہ بے جا شرم نہیں ہے جس کی وجہ سے انسان کی جرات عمل ہی مفقود ہو جائے اور وہ اپنے ضروری فرائض کی ادائیگی میں بھی شرم وحیا کا بہانہ تلاش کرنے لگے۔ (راز)
حدیث نمبر: 23
23 صحيح حديث عِمَرانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَياءُ لا يَأتي إِلاّ بِخَيْرٍ
سیّدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیا سے ہمیشہ بھلائی پیدا ہوتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/کِتَابُ الْاِیْمَانِ/حدیث: 23]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 77 باب الحياء»
وضاحت: راوي حدیث:سیّدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو نجید تھی۔ فتح خیبر والے سال ۷ ہجری کو مسلمان ہوئے۔ بصرہ والوں کی طرف بھیجے گئے تا کہ انہیں فقہ اور علم سکھائیں۔ آپ سے ۱۸۰ احادیث مروی ہیں جن میں سے ۹ متفق علیہ ہیں۔ ۵۲ہجری کو وفات پائی۔