ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ مجھے یہ بات بڑی محبوب تھی کہ میں بیت اللہ شریف میں داخل ہوکر اس میں نماز ادا کروں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے حطیم میں داخل کردیا اور فرمایا: ”اے عائشہ، جب تمھاری قوم نے بیت اللہ شریف کو تعمیر کیا تو اُن کا خرچ کم ہو گیا اس لئے انھوں نے حطیم کو بیت اللہ کی تعمیر سے باہر نکال دیا۔ لہٰذا جب تم بیت الله شریف میں نماز پڑھنا چاہو تو حطیم میں نماز پڑھ لو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ کا حصّہ ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 3018]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمھاری قوم نئی نئی کفر سے نہ نکلی ہوتی تو میں حطیم کو بیت الله شریف میں داخل کردیتا۔ “ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے ان الفاظ کے مشابہ روایت کتاب الکبیر میں بیان کردی ہے جس کے الفاظ عام اور مراد خاص ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 3019]