ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رمی کرلو اور سر منڈوالو تو تمھارے لئے خوشبو لگانا کپڑے پہننا حلال ہے سوائے عورتوں سے جماع کرنے کے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حدیث کے الفاظ ”سوائے نکاح کے“ اس سے آپ کی مراد بیوی سے جماع کرنا ہے، میں نے کتاب معاني القرآن میں بیان کیا ہے کہ عرب کے ہاں نکاح کا لفظ عقد نکاح اور بیوی سے ہمبستری دونوں معنوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2937]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی تھی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہی اتباع کا زیادہ حق رکھتی ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2938]
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حاجی جمرہ عقبہ پررمی کرلے، سر منڈوالے اور قربانی ذبح کرلے تو اُس کے لئے خوشبو اور بیوی سے ہمبستری کے سوا ہر چیز حلال ہو جاتی ہے۔ جناب سالم کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، تو اس کے لئے بیوی سے جماع کے علاوہ ہر چیز حلال ہوجاتی ہے۔ اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (طواف زیارہ سے پہلے) خوشبو لگائی تھی۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کھولنے کے وقت طواف زیارہ سے پہلے آپ کو خوشبو لگائی تھی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جب آپ نے جمرہ عقبہ پر رمی کرلی قربانی ذبح کرلی اور سر کے بال منڈوا لیے تو آپ طواف زیارہ کرنے سے پہلے احرام اتار چکے تھے۔ صرف بیوی سے ہمبستری کرنا منع تھا کیونکہ اس میں علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ طواف زیارہ سے پہلے بیوی سے ہم بستری کرنا منع ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2939]