ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفه سے روانہ ہوئے، پھر جب وادی محشر کے درمیان پہنچے تو فرمایا: ”اے لوگو، تم پر چھوٹی کنکریاں مارنا لازمی ہے، اور آپ ہاتھ سے اشارہ کر کے بتارہے تھے جیسے آدمی دو انگلیوں میں کنکری رکھ کر پھینکتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2873]
سیدنا حرملہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا۔ جب ہم نے عرفات میں وقوف کیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے ایک انگلی پر دوسری انگلی رکھی ہوئی تھی۔ تو میں نے اپنے چچا سے کہا کہ اے چچا جی، آپ کیا فرما رہے ہیں؟ اُنھوں نے کہا کہ آپ فرمارہے ہیں: ”جمرات کو خازف کنکریاں مارو (جو چنے کے دانے کے برابر ہوں) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا حرملہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے چچا کا نام جناب وہیب نے سنان بن سنتہ بیان کیا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2874]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرے کو چنے کے دانے کے برابر کنکریاں ماریں۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2875]