ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ نے ہمیں بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد احرام کھولنے کا حُکم دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم (8 ذوالحجہ کو) منیٰ جانے کا ارادہ کرو تو (دوبارہ) احرام باندھ لینا۔“ چنانچہ ہم نے بطحاء سے احرام باندھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2794]
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لئے نکلے۔ (مکّہ مکرّمہ پہنچ کر) جب ہم نے طواف کرلیا تو آپ نے فرمایا: ”اپنے اس حج کوعمرے میں تبدیل کرلو، سوائے اس کے جو قربانی کا جانور ساتھ لایا ہے۔“ تو ہم نے اسے عمرہ بنالیا۔ پھر جب یوم ترویہ آیا تو ہم نے حج کا تلبیہ پکارا اور منیٰ کی طرف چلے گئے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2795]