حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا: ” کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہوں کی خبر نہ دوں؟ (آپ نے یہ تین بار کہا) پھر فرمایا: ” اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا (یافرمایا: جھوٹ بولنا)“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، پھر آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور اس بات کو دہراتے رہے حتی کہ ہم نے (دل میں) کہا: کاش! آپ مزید نہ دہرائیں۔
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہؒ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپؐ نے تین دفعہ فرمایا: ”کیا میں تمھیں کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں؟ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، جھوٹی شہادت دینا یا جھوٹی بات کرنا۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے تو آپؐ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور آخری بات کو مسلسل دہراتے رہے حتّٰی کہ ہم نے (جی میں) کہا اے کاش! آپؐ خاموش ہو جائیں۔ (آپؐ کا جوش ٹھنڈا ہو جائے اور آپؐ کو تکرار سے تکلیف نہ ہو)
ترقیم فوادعبدالباقی: 87
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، اخريجه البخاري في ((صحيحه)) في الشهادات، باب: ما قيل في شهادة الزور وكتمان الشهادة برقم (2511) وفى الادب، باب: عقوق الوالدين برقم (5631) وأخرجه ايضا في كتاب الاستئذان باب: من اتكا بين يدى اصحابه الحديث (5918) وأخرجه ايضا في كتاب استتابة المرتد والمعاندين وقتالهم، باب: اثم من اشرك بالله وعقوبته في الدنيا والآخرة، الحديث (6521) وأخرجه الترمذى فى كتاب البر والصلة، باب: ما جاء في عقوق الوالدين (1901) وفي الشهادات، باب: جاء فى شهادة الزور وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2299) وفي التفسير، باب (5) و من سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غريب صحیح برقم وفي التفسير، باب (5) ومن سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غريب صحیح برقم (3019) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (11679)»
خالد بن حارث نے کہا: ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نےکہا: ہمیں عبید اللہ بن ابی بکر نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کبیرہ گناہوں کے بارے میں خبر دی، آپ نے فرمایا: ” اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا اور جھوٹ بولنا۔“
حضرت انس ؓ کبائر کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا اور جھوٹ بولنا (بڑا کبیرہ گناہ ہے)۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 88
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في كتاب الشهادات، باب: ما قيل في شهادة الزور وكتمان الشهادة برقم (2510) وفى الادب، باب: عقوق الولدين من الكبائر برقم (5632) وفي الديات، باب: قول الله تعالى: ﴿وَمَنْ أَحْيَاهَا﴾ برقم (6477) والترمذى في ((جامعه)) في البيوع، باب: ما جاء في التغليظ في الكذب والزور ونحوه۔ وقال: حدیث انس حديث حسن صحیح غریب برقم (1207) وفي التفسير، باب: ومن سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غریب صحیح برقم (3018) والنسائي في ((المجتبى))88/7-89 فى التحريم، باب: ذكر الكبرياء وفى القسامة، باب: تاويل قول الله عز وجل: ﴿ وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا ﴾ 63/7 - انظر ((التحفة)) برقم (1077)»
محمد بن جعفر نے کہا: ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھ سے عبید اللہ بن ابی بکر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے گناہوں کا تذکرہ فرمایا (یاآپ سے بڑے گناہوں کے بارے میں سوال کیا گیا) تو آپ نے فرمایا: ” اللہ کے ساتھ شرک کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔“(پھر) آپ نے فرمایا: ” کیا تمہیں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ نہ بتاؤں؟“ فرمایا: ”جھوٹ بولنا (یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا)“ شعبہ کاقول ہے: میرا ظن غالب یہ ہے کہ وہ ” جھوٹی گواہی“ ہے۔
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے گناہوں کا تذکرہ فرمایا (یا آپ سے بڑے گناہوں کے بارے میں سوال ہوا) تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا والدین کی نافرمانی کرنا، اور فرمایا کیا میں کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہ کی تمھیں خبر نہ دوں؟“ فرمایا: ”جھوٹ بولنا (یا فرمایا جھوٹی گواہی دینا)۔“ شعبہ کا قول ہے میرا ظن غالب یہ ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”جھوٹی شہادت“ کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 88
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (256)»
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” سات تباہ کن گناہوں سے بچو۔“ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! وہ کون سے ہیں؟ فرمایا: ” اللہ کے ساتھ شرک، جادو، جس جان کا قتل اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، لڑائی کے دن دشمن کو پشت دکھانا (بھاگ جانا) اور پاک دامن، بے خبر مومن عورتوں پر الزام تراشی کرنا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات تباہ کن چیزوں سے بچو۔“ سوال ہوا، وہ کون سی ہیں؟ فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک، جادو، جس جان کے قتل کو اللہ نے حرام ٹھہرایا اس کا ناجائز قتل، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، لڑائی کے دن دشمن کو پشت دکھانا (بھاگ جانا) اور پاک دامن بے خبر مومن عورتوں پر الزام تراشی کرنا۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 89
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوصايا، باب: قول الله تعالى: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا ﴾ برقم (2615) وفي الطب، باب: الشرك والسحر من الموبقات مختصراً برقم (5431) وفي المحاربين من اهل الكفر والردة، باب: رمى المحصنات برقم (6465) وابوداؤد في ((سننه)) في الوصايا، باب: ما جاء في التشديد فى اكل مال اليتيم برقم (2874) والنسائى فى ((المجتبى)) 257/6 في الوصايا، باب: اجتناب اكل مال اليتيم، انظر ((التحفة)) برقم (12915)»
(یزید بن عبد اللہ) ابن ہاد نے سعد بن ابراہیم سے، انہوں نے حمید بن عبد الرحمان سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” آدمی کا اپنےوالدین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔“(صحابہ) کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی دیتا ہے؟ فرمایا: ”ہاں! انسان کسی کے باپ کوگالی دیتا ہے تو وہ ا س کے باپ کو گالی دیتا ہے۔ جب یہ کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتاہے۔“
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا والدین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا اے اللہ کے رسولؐ! کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی دے سکتا ہے؟ فرمایا: ”ہاں کسی کے باپ کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے باپ کو گالی دیتا ہے۔“ کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 90
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحـه)) فى الادب، باب: لا يسب الرجل والديه برقم (5628) وابوداؤد في ((سننه)) في الادب، باب: في بر الوالدين برقم (5142) بنحوه، والـتــرمــذي في ((جــامـعـه)) في البر والصلة، باب: ما جاء في عقوق الوالدين وقال: حسن صحيح برقم (1902) انظر ((التحفة)) برقم (8618)»