صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1944. ‏(‏203‏)‏ بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ فِي السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ،
1944. صفا اور مروہ کے درمیان دوڑنے کے متعلق ایک روایت کا بیان جس کے الفاظ عام ہیں۔
حدیث نمبر: Q2760
أَنَا خَائِفٌ أَنْ يَخْطِرَ بِبَالِ بَعْضِ مَنْ لَا يُمَيِّزُ بَيْنَ الْخَبَرِ الْمُجْمَلِ وَالْمُفَسَّرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعَى بَيْنَهُمَا مِنَ الصَّفَا إِلَى الْمَرْوَةِ، وَمِنَ الْمَرْوَةِ إِلَى الصَّفَا
مجھے ڈرہے کہ مجمل اور مفسر روایت کا فرق نہ سمجھنے والے شخص کو یہ خیال ہوسکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا سے مروہ اور مروہ سے صفا تک پورا راستہ دوڑ لگائی ہے [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: Q2760]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2760
جناب عمرو بن دینار بیان کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ تشریف لائے تو آپ نے بیت الله شریف کے طواف کے سات چکّر لگائے اور مقام ابراہیم کے پر دو رکعات ادا کیں۔ اور صفا اور مروہ کے درمیان سات چکّرسعی کے لگائے۔ (پھر ابن عمر نے فرمایا) «‏‏‏‏لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ» ‏‏‏‏ [ سورة الأحزاب: 21 ] يقياً تمہارے لئے رسول اللہ (کی ذات) میں بہترین نمونہ ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا/حدیث: 2760]
تخریج الحدیث: صحيح بخاري