تلبیہ کہنے والے شخص کو بلند آواز سے تلبیہ پکارنے کا حُکم بھی اسی لئے دیا گیا ہے کیونکہ یہ حج کا شعار ہے [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: Q2628]
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حضرت جبرائیل عليه السلام تشریف لائے تو فرمایا کہ ”ط اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنے ساتھیوں کو حُکم دیں کہ وہ با آواز بلند تلبیہ پکاریں کیونکہ یہ شعار حج ہے۔“[صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2628]
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس حضرت جبرائیل عليه السلام آئے توانہوں نے کہا کہ ”تلبیہ کو شعار بنائیں کیونکہ تلبیہ حج کا شعار ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ ”تلبیہ حج کا شعار ہے“ یہ اسی قسم سے تعلق رکھتا ہے جس کے بارے میں میں بیان کرچکا ہوں کہ عرب لوگ یہ کہتے ہیں کہ ”یہ افضل ترین عمل ہے“ اور ان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ یہ عمل افضل ترین اعمال میں سے ایک ہے۔ کبھی عرب کہتے ہیں کہ ”بہترین عمل اس طرح ہے“ اور ان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ یہ عمل بہترین اعمال میں سے ایک بہتر عمل ہے۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: ”تلبیہ شعار حج ہے“ سے آپ کی مراد یہ ہے کہ تلبیہ شعار حج میں سے ایک شعار ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2629]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حضرت جبرائیل عليه السلام نے مجھے بلند آواز سے تلبیہ پکارنے کا حُکم دیا کیونکہ یہ حج کے شعار میں سے ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کے طرق کتاب الکبیر میں بیان کر دیے ہیں۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2630]