صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ
زکوٰۃ کی وصولی کے ابواب کا مجموعہ
1618. ‏(‏63‏)‏ بَابٌ فِي التَّغْلِيظِ فِي الِاعْتِدَاءِ فِي الصَّدَقَةِ وَتَمْثِيلِ الْمُعْتَدِي فِيهَا بِمَانِعِهَا
1618. زکوٰۃ کی وصولی ظلم کرنے پر وعید اور ظلم کرنے والے کو زکوٰۃ ادا نہ کرنے والے کے ساتھ تشبیہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2335
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کا ایمان درست نہیں جو امانتدار نہیں، اور زکوٰۃ کی وصولی میں ظلم و زیادتی کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ/حدیث: 2335]
تخریج الحدیث: اسناده حسن

حدیث نمبر: 2336
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبَانٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، جَمِيعًا قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الْجَزَرِيُّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الْبَكْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ يَوْمٌ فِي بَيْتِهَا وَعِنْدَهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُونَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَدَقَةُ كَذَا وَكَذَا مِنَ التَّمْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ الرَّجُلُ: فَإِنَّ فُلانًا تَعَدَّى عَلَيَّ، فَأَخَذَ مِنِّي كَذَا وَكَذَا، فَازْدَادَ صَاعًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَكَيْفَ إِذَا سَعَى عَلَيْكُمْ مَنْ يَتَعَدَّى عَلَيْكُمْ أَشَدَّ مِنْ هَذَا التَّعَدِّي؟" فَخَاضَ النَّاسُ وَبَهَرَهُمُ الْحَدِيثُ، حَتَّى قَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَ رَجُلا غَائِبًا عِنْدَ إِبِلِهِ وَمَاشِيَتِهِ وَزَرْعِهِ، فَأَدَّى زَكَاةَ مَالِهِ، فَتَعَدَّى عَلَيْهِ الْحَقَّ , فَكَيْفَ يَصْنَعُ؟ وَهُوَ عَنْكَ غَائِبٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَدَّى زَكَاةَ مَالِهِ طَيِّبَ النَّفْسِ بِهَا يُرِيدُ وَجْهَ اللَّهِ، وَالدَّارَ الآخِرَةِ لَمْ يُغَيِّبْ شَيْئًا مِنْ مَالِهِ، وَأَقَامَ الصَّلاةَ، ثُمَّ أَدَّى الزَّكَاةَ فَتَعَدَّى عَلَيْهِ الْحَقَّ، فَأَخَذَ سِلاحَهُ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ، فَهُوَ شَهِيدٌ"
سیدنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں اس اثناء میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تشریف فرما تھے اور آپ کے پاس آپ کے کچھ صحابہ کرام بھی موجود تھے اور باہمی گفتگو کر رہے تھے جب ایک شخص آیا اور اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اگر کھجوروں کی اتنی اتنی مقدار ہو تو ان میں کتنی زکوٰۃ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنی مقدار زکوٰۃ فرض ہے۔ اُس شخص نے کہا کہ بیشک فلاں عامل نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور اس نے مجھ سے اتنی مقدار زکوٰۃ وصول کی ہے اور ایک صاع زائد لے لیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تمہارا تحصیلدار تم پر اس سے بھی زیادہ ظلم کریگا؟ پھر لوگ باتوں میں مشغول ہوگئے اور انہیں اس بات نے حیران و پریشان کردیا حتّیٰ کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اگر کوئی شخص (بستی سے دور) اپنے اونٹوں، جانوروں اور کھیتی کے پاس ہو اور وہ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دے پھر تحصیلدار اس پر ظلم کرے تو وہ کیا کرے جبکہ وہ آپ سے بہت دور رہتا ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کی کامیابی کے لئے بخوشی زکوٰۃ ادا کی اور اپنے مال میں سے کوئی چیز (تحصیلدار سے) غائب نہ کی، اور نماز قائم کی، پھر اس نے زکوٰۃ ادا کردی اور تحصیلدار نے اس پر ظلم کیا تو اس نے اپنے ہتھیار اُٹھا کر لڑائی لڑی اور مارا گیا تو وہ شہید ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ/حدیث: 2336]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح