سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مزینہ قبیلے کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ آپ اس چیز کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو آباد راستے یا آباد بستی میں مل جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک سال تک اس کا اعلان کرو، پھر اگر اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کرو وگرنہ تم اپنے استعال میں لے آؤ۔ پھر اگر زندگی میں کبھی اس کا طالب آجائے تو اسے دیدو اور جومال ویران راستے یا غیر آباد بستی میں ملے تو اس مال میں اور کان میں پانچوان حصّہ زکوٰۃ ادا کرو۔“[صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ/حدیث: 2327]
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُنہوں نے ایک مزنی شخص کو سنا جبکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ رہا تھا۔ [صحيح ابن خزيمه/جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ/حدیث: 2328]